پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف 37 سال پرانے کرپشن کیس میں بری
نئی دہلی، جون 26: پاکستان کی ایک عدالت نے ہفتے کے روز سابق وزیراعظم نواز شریف کو 37 سال پرانے کرپشن کیس میں بری کر دیا۔
یہ مقدمہ ان الزامات سے متعلق ہے کہ شریف نے، جو کہ 1986 میں لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین تھے، اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا اور جنگ میڈیا گروپ کے مالک میر شکیل الرحمان کو 6.75 ایکڑ سرکاری اراضی کی منتقلی میں سہولت فراہم کی۔
پاکستان کے انسداد بدعنوانی کے ادارے نے الزام لگایا تھا کہ شریف نے زمین کی الاٹمنٹ کے ذریعے قومی خزانے کو 143 ملین روپے کا نقصان پہنچایا۔
تاہم شریف کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم نے زمین کی الاٹمنٹ میں کوئی کردار ادا نہیں کیا اور باقی تمام ملزمان کو بری کر دیا گیا ہے۔
2018 میں شریف کو تاحیات کوئی عوامی عہدہ رکھنے سے روک دیا گیا تھا جب پاکستان کی سپریم کورٹ نے انھیں ایک سال قبل پناما پیپرز کیس میں مجرم قرار دیا تھا۔ عدالت نے پناما سے تعلق رکھنے والی لا فرم موساک فونسیکا کے لیک ہونے والے کاغذات کے انکشاف کے بعد شریف اور ان کے خاندان کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا تھا کہ ان کی کروڑوں ڈالر مالیت کی آف شور کمپنیاں اور اثاثے ہیں۔
سابق وزیراعظم نومبر 2019 سے برطانیہ میں خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔
ڈان کی خبر کے مطابق اتوار کو پاکستان کی قومی اسمبلی نے انتخابات (ترمیمی) ایکٹ 2023 کی منظوری دی، جو سابقہ اثر کے ساتھ قانون سازوں کی نااہلی کو پانچ سال تک محدود کرتا ہے۔
یہ قانون نواز شریف کو دوبارہ الیکشن لڑنے کی اجازت دے گا۔