پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف پولیس اور جج کو دھمکیاں دینے کے الزام میں انسداد دہشت گردی قانون کے تحت مقدمہ درج
نئی دہلی، اگست 22: جیو نیوز نے اتوار کو رپورٹ کیا کہ ایک خاتون جج اور سینئر پولیس اہلکاروں کو دھمکیاں دینے کے الزام میں پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت پہلی اطلاعاتی رپورٹ درج کی گئی ہے۔
ایف آئی آر ہفتہ کو اسلام آباد کے مارگلّہ تھانے میں مجسٹریٹ علی جاوید کی شکایت پر درج کی گئی۔
دی ڈان کی خبر کے مطابق انھوں نے شہر کے فاطمہ جناح پارک میں جمعہ کے روز خان کی طرف سے کی گئی تقریر پر اعتراض کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ اس کا مقصد عوام میں بدامنی اور دہشت پھیلانا ہے۔
اپنی تقریر میں خان نے دھمکی دی تھی کہ وہ اسلام آباد کے انسپکٹر جنرل، ڈپٹی انسپکٹر جنرل اور ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کے خلاف اپنے ساتھی شہباز گِل کے ساتھ کیے گئے سلوک پر مقدمات درج کریں گے۔
گل کو گزشتہ ہفتے اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب انھوں نے ٹیلی ویژن پر پاک فوج کے خلاف متنازعہ تبصرے کیے تھے۔ بغاوت کے علاوہ گل پر ریاست کے خلاف جنگ چھیڑنے، بغاوت پر اکسانے اور فساد بھڑکانے سمیت متعدد جرائم کا الزام لگایا گیا تھا۔ خان نے دعویٰ کیا کہ گل کو حراست میں تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
دی ڈان کے مطابق خان نے ریلی میں کہا ’’وہ [پاکستانی حکومت] گل پر تشدد کر کے ہمیں ڈرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انھوں نے گل کے ساتھ کیا کیا، انھوں نے قانون کی حکمرانی کا مذاق اڑایا اور اسے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔ لوگوں کو غلام بنانے کے لیے ان میں دہشت پھیلائی جا رہی ہے۔‘‘
انھوں نے اپنے حامیوں اور پاک فوج پر بھی زور دیا کہ وہ ’’چوروں کے ٹولے‘‘ کے بجائے قوم کے ساتھ کھڑے رہیں۔
الجزیرہ کے مطابق خان نے اپنے خطاب میں کہا ’’جب میں نے اسلام آباد پولیس سے پوچھا کہ مجھے بتاؤ کہ تم نے [گل کے ساتھ] کیا کیا، تو مجھے بتایا گیا کہ ’’ہم نے کچھ نہیں کیا، ہمیں اوپر سے حکم ملا ہے۔‘‘
خان کو 10 اپریل کو عدم اعتماد کا ووٹ ہارنے کے بعد اقتدار سے بے دخل کر دیا گیا تھا۔ انھوں نے بارہا دعویٰ کیا ہے کہ وہ ووٹنگ ان کی حکومت گرانے کی ’’غیر ملکی سازش‘‘ کا حصہ تھی۔
دریں اثنا پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی نے ہفتہ کو سیٹلائٹ ٹیلی ویژن چینلز پر سابق وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے اسلام آباد میں اپنی تقریر میں ریاستی اداروں کو دھمکیاں دینے کے چند گھنٹے بعد ان کی لائیو تقریریں نشر کرنے پر پابندی لگا دی۔
اس نے کہا ’’یہ دیکھا گیا ہے کہ جناب عمران خان اپنی تقاریر/بیانات میں ریاستی اداروں پر مسلسل بے بنیاد الزامات لگا رہے ہیں اور ریاستی اداروں اور افسران کے خلاف اپنے اشتعال انگیز بیانات کے ذریعے نفرت پھیلا رہے ہیں جو کہ امن و امان کی بحالی کے لیے نقصان دہ ہے۔‘‘
پی ٹی آئی کے مطابق میڈیا ریگولیٹر نے کہا کہ خان کی تقاریر آئین کی دفعہ 19 کی خلاف ورزی اور میڈیا کے ضابطۂ اخلاق کے خلاف تھیں۔
تاہم اس نے مزید کہا کہ خان کی ریکارڈ شدہ تقریر کو صرف نگرانی اور ادارتی کنٹرول کو یقینی بنانے کے لیے مؤثر تاخیری طریقۂ کار کے بعد نشر کرنے کی اجازت ہوگی۔