تھائی لینڈکے ڈے کیئر سینٹر پر خوفناک حملہ، 24 بچوں سمیت 37 افراد ہلاک

نئی دہلی: تھائی لینڈ کے ایک ڈے کیئر سینٹر میں ہونے والے ہولناک حملے میں ہلاک ہونے والے بچوں میں دو سال سے کم عمر کے بچے بھی شامل ہیں۔حملہ آور، جس کے بارے میں حکام کا کہنا ہے کہ اس سال کے شروع میں منشیات کے جرم کی وجہ سے اسے فوج سے نکال دیا گیا تھا، اس نے گھر میں اپنی بیوی اور بچے کو قتل کرنے کے بعد اپنی جان  بھی لے لی۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق پولیس ترجمان آرچائیون کرائیتھونگ نے تصدیق کی ہے کہ اس حملے میں کم از کم 37 افراد ہلاک ہوئے اور 12 افراد زخمی ہوئے۔

واقعے میں ہلاک ہونے والوں میں کم از کم 24 بچے تھے، جن میں سے زیادہ تر پری- سکول کے طالب علم تھے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پولیس نے بتایا ہے کہ شمال مشرقی تھائی لینڈ میں جمعرات کی دوپہر بندوق اور چاقو سے مسلح سابق فوجی  نے ڈے کیئر سنٹر پر اچانک ہی دھاوا بول دیا۔اس نے انتہائی بے رحمی سے سنٹر میں داخل ہوتے ہی پانچ لوگوں کو گولیوں سے چھلنی کر دیا پھر ڈے کیئر میں گھس کر وہاں سورہے بچوں پر چاقو سےمتواتر حملہ کرتا رہا جس سے  درجنوں بچوں کی موت ہوگئی۔

واقعے کے بعد تھائی لینڈ کے وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ‘بڑے پیمانے پر فائرنگ کا یہ واقعہ دل دہلا دینے والا ہے۔’وزیر اعظم پریوتھ چان اوچا نے متاثرین کے اہل خانہ سے تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس واقعے سے صدمے میں ہیں۔اپنے فیس بک پیج پر پریوتھ نے تمام اداروں کو کو زخمیوں کا فوری علاج کرنے کا حکم دیا ہے۔

پولیس نے حملہ آور کی شناخت فورس کے ایک سابق رکن کے طور پر کی ہے جسے گذشتہ سال منشیات رکھنے کے الزام میں عہدے سے برطرف کر دیا گیا تھا۔پولیس نے بتایا کہ وہ منشیات کے ایک مقدمے کا سامنا کر رہا تھا اور حملے سے چند گھنٹوں پہلے عدالت میں موجود تھا۔

حکام نے رائٹرز کو بتایا کہ جب حملہ آور ڈے کیئر سینٹر پہنچا تو وہاں تقریباً 30 بچے موجود تھے اور یہ تعداد معمول سے کم تھی کیوں کہ شدید بارش کے باعث بہت سے لوگ اپنے بچوں کو سینٹر پہنچانے سے قاصر رہے تھے۔

ضلعی عہدیدار نے مزید بتایا: حملہ آور دوپہر کے کھانے کے وقت کے قریب آیا اور پہلے مرکز میں موجود چار یا پانچ اہلکاروں کو گولی ماری جن میں ایک آٹھ ماہ کی حاملہ  ٹیچر بھی شامل تھیں۔انہوں نے کہا کہ پہلے لوگوں نے سوچا کہ یہ شاید سینٹر میں آتش بازی کی جا رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بندوق بردار زبردستی  دروازہ توڑ کرایک بند کمرے میں داخل ہوا جہاں چھوٹے بچے سو رہے تھے۔ حملہ آور نے وہاں بچوں کو چاقو سے مارا۔

سکول میں موجود ایک اہلکار نے بتایا: ’یہ واقعی چونکا دینے والا واقعہ ہے۔ ہم بہت خوفزدہ تھے اور جب ہمیں معلوم ہوا کہ یہاں گولیاں چل رہی ہیں تو ہم چھپنے کے لیے ادھر ادھر بھاگ رہے تھے۔ اتنے بچے مارے گئے۔ میں نے اس سے پہلے اتنا بھیانک منظر نہیں دیکھا۔‘

سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی کئی ویڈیوز میں خون سے لت پت بچوں کی لاشوں کو چادروں سے ڈھانپے دکھایا گیا ہے۔

پولیس کے ترجمان پیسن لوسومبوون نے براڈکاسٹر تھائی پی بی ایس کو بتایا کہ حملہ آور جمعرات کو منشیات کے ایک کیس کے سلسلے میں عدالت میں سماعت کے لیے موجود تھا اور اپنے بچے کو ڈھونڈنے کے لیے ڈے کیئر سینٹر گیا تھا لیکن بچہ وہاں نہیں تھا۔

پیسن نے کہا کہ ’وہ پہلے ہی ذہنی دباؤ میں تھا اور جب وہ اپنے بچے کو نہیں ڈھونڈ سکا تو وہ اس قدر غصے میں آ گیا کہ اس نے گولی چلانا شروع کر دی۔‘انہوں نے مزید کہا کہ اس کے بعد وہ گھر چلا گیا اور اپنی جان لینے سے پہلے وہاں اپنی بیوی اور بچے کو مار ڈالا۔

تھائی لینڈ میں بندوق کے قوانین سختی سے رائج ہیں اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے پر 10 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے لیکن یہاں بندوقوں کی ملکیت خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں زیادہ ہے۔

خیال رہے کہ تھائی لینڈ میں بڑے پیمانے پر فائرنگ کے واقعات شاذ و نادر ہی ہوتے ہیں۔ 2020 میں جائیداد کے مسٔلے پر ناراض ایک فوجی نے کم از کم 29 افراد کو ہلاک اور 57 کو زخمی کر دیا تھا۔

اس تعلق سے اساتذہ میں سے ایک خاتون ٹیچر کا کہنا تھا کہ حملہ آور ڈے کیئر سینٹر میں آنے والے ایک بچے کا والد تھا، حالانکہ وہ بچہ ایک ماہ سے ڈے کیئر سنٹر نہیں آیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے اس شخص کو کبھی (ذہنی)بیمار نہیں دیکھا تھا، ان کا مزید کہنا تھا کہ کبھی جب وہ اپنے بچے کو چھوڑنے آتا تو بہت خاموش ہوتا اور کبھی بہت باتیں کرتا تھا۔

وہ کہتی ہیں کہ ان کے دیگر ساتھی اساتذہ نے انھیں بتایا تھا کہ جمعرات کو اس کی آنکھیں بھینگی تھیں اور وہ خاموش تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ڈے کیئر سینٹر میں جہاں بچے سو رہے تھے ٹیچرز نے وہاں کا دروازہ بند کرنے کی کوشش کی لیکن وہ دروازہ توڑ کر اندر آ گیا۔‘

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کوخاتون ٹیچر بتایا کہ عملے کے کچھ ارکان اس وقت پارکنگ میں کھانا کھا رہے تھے جب حملہ آور نے وہاں کار پارک کی اور ان میں سے چار کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ان کا کہنا تھا کہ ’پھر اس نے لات مار کر دروازہ توڑا اور اندر آ کر بچوں پر حملہ کرنا شروع کر دیا تھا۔‘

چائلڈ ڈے کیئر سینٹر میں اس واقعے سے صدمے کا شکار ایک اور ٹیچر نے بتایا کہ کس طرح انھوں نے دروازہ بند کیا اور حملہ آور کے کمرے تک پہنچنے سے پہلے مدد کے لیے پکارنے کی کوشش کی مگر بندوق اور چاقو سے مسلح حملہ آور اندر داخل ہوا اور سوئے ہوئے بچوں پر حملہ کر دیا۔انہوں نے کہا کہ اس حملے کے بعد وہ سو نہیں پارہی ہیں اور خوفناک مناظر ان کے آنکھوں کے سامنے نظر آ رہے ہیں ۔ وہ بہت زیادہ افسردہ ہیں کہ ایسا کیسے ہوگیا اور وہ کچھ بھی نہیں کر پائیں۔