عسکریت پسند گروپ کی دھمکی کے بعد پانچ کشمیری صحافیوں نے استعفیٰ دے دیا
نئی دہلی، نومبر 16: رائزنگ کشمیر اخبار سمیت مقامی اشاعتوں کے ساتھ کام کرنے والے پانچ کشمیری صحافیوں نے منگل کو اس وقت استعفیٰ دے دیا جب ایک عسکریت پسند تنظیم نے ایک درجن سے زیادہ میڈیا والوں کی فہرست جاری کی اور ان پر سیکیورٹی فورسز کے مخبر ہونے کا الزام لگایا۔
جموں و کشمیر پولیس نے کہا کہ اسے شبہ ہے کہ اس دھمکی کے پیچھے لشکر طیبہ سے وابستہ ایک گروپ مزاحمتی محاذ کا ہاتھ ہے۔ پیغام کو پیغام رسانی کے پلیٹ فارم ٹیلی گرام اور واٹس ایپ پر پوسٹرز کی شکل میں پھیلایا گیا۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق سرینگر پولیس نے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ کی دفعات کے تحت مزاحمتی محاذ کے خلاف پہلی معلوماتی رپورٹ درج کی ہے۔ پولیس نے اخبار کو بتایا کہ دھمکی کا پیغام بلیک لسٹڈ بلاگ "kashmirfight.com” میں بھی شائع کیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق یہ بلاگ مبینہ طور پر پاکستان سے چلایا جا رہا ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق، ایک نامعلوم پولیس افسر نے کہا ’’پوسٹ کا مواد واضح طور پر دہشت گردوں اور ملک دشمن عناصر کی نیت کو ظاہر کرتا ہے۔ انھوں نے عوام بالخصوص میڈیا والوں کو سرعام کرپٹ کہہ کر اور ان کی زندگیوں کو براہ راست دھمکی دے کر ان کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔‘‘
ایک صحافی نے، جو مستعفی ہونے والوں میں شامل ہے، ٹیلی ویژن چینل کو بتایا کہ ان پر فوج کے بیانیے کا پرچار کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
اس نے کہا کہ ’’میں شہری مسائل، پانی، نالوں اور ٹرانسپورٹ کے بارے میں رپورٹنگ کرتا رہا ہوں۔ میں نے اب تک کبھی فوج کے بارے میں کچھ رپورٹ نہیں کیا اور نہ ہی کسی فوجی تقریب کا احاطہ کیا۔ اس کے باوجود انھوں نے مجھے آرمی کا مخبر قرار دیا ہے۔‘‘
بھارتیہ جنتا پارٹی نے کہا کہ صحافیوں کے خلاف ایسی دھمکیاں ناقابل قبول ہیں۔