محمد زبیر کے خلاف مبینہ طور پر متاثرہ سات سالہ مسلم بچے کی شناخت ظاہر کرنے پر ایف آئی آر درج
نئی دہلی، اگست 28: مظفر نگر پولیس نے پیر کو آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر کے خلاف اس سات سالہ مسلم لڑکے کی شناخت ظاہر کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا ہے، جسے اس کی ٹیچر نے اس کے ہم جماعتوں سے پٹوایا تھا۔
زبیر کے خلاف وشنودت نامی شخص کی شکایت پر جوینائل جسٹس ایکٹ کی دفعہ 74 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ قانون کسی جرم کے شکار یا گواہ بچے کی شناخت ظاہر کرنے کو قابل سزا بناتا ہے۔ قصوروار ٹھہرائے جانے والوں کو چھ ماہ قید یا 2 لاکھ روپے تک کا جرمانہ ادا کرنے کے لیے کہا جا سکتا ہے۔
24 اگست کو ایک مسلمان لڑکے کو اس کے ہم جماعت کے ذریعے تھپڑ مارے جانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔ یہ واقعہ مظفر نگر کے نیہا پبلک اسکول میں پیش آیا، جس میں ترپتا تیاگی نامی ٹیچر نے اس کے ہم جماعتوں سے اسے مارنے کے لیے کہا۔
تیاگی پر تعزیرات ہند کی دفعہ 323 (چوٹ پہنچانے میں مدد کی سزا) اور 504 (امن کی خلاف ورزی پر اکسانے کے ارادے سے جان بوجھ کر توہین) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ تاہم اس کے خلاف مقدمہ ناقابل شناخت الزامات کے تحت درج کیا گیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ پولیس اسے بغیر وارنٹ کے گرفتار نہیں کر سکتی۔ پولیس کو بھی تفتیش شروع کرنے کے لیے عدالت سے اجازت درکار ہوتی ہے۔
زبیر کے خلاف درج ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا ہے کہ صحافی نے واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کرکے لڑکے کی شناخت ظاہر کی۔
زبیر نے پیر کو دی اسکرول کو بتایا کہ انھیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ صحافی نے مزید کہا کہ نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس کے سربراہ پریانک کانونگو کی جانب سے سوشل میڈیا صارفین سے اس ویڈیو کو شیئر نہ کرنے کے بعد انھوں نے ویڈیو کو ہٹا دیا تھا۔
زبیر نے دی اسکرول کو بتایا ’’ایف آئی آر میں صرف میں ہی نامزد ہوں۔ درحقیقت اس بچے کی شناخت ظاہر کرنے والی دیگر ویڈیوز بھی ہیں، جن میں اس کے اپنے ہم جماعتوں کو گلے لگانے کی ویڈیو بھی شامل ہے۔‘‘
زبیر نے کہا کہ پولیس نے اس معاملے پر ابھی تک ان سے رابطہ نہیں کیا ہے۔