کسان احتجاج: ہریانہ میں مختلف مقامات پر کسانوں نے بی جے پی لیڈروں کے پروگراموں کے خلاف احتجاج کیا
نئی دہلی، جولائی 12: اتوار کے روز سینٹر کے نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے کسانوں نے ہریانہ کے متعدد اضلاع میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈروں کے پروگرامز میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔
سرسہ ضلع میں ہریانہ اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر رنبیر سنگھ گنگوا کو اس وقت گھیرے میں لے لیا گیا تھا اور پانچ علاقوں میں سڑکیں بند کردی گئی تھیں، جب مظاہرین نے حراست میں لیے گئے چار کسانوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ اتوار کی رات ان چاروں کسانوں کو رہا کرنے کے بعد ناکہ بندی صاف کی گئی۔
کسانوں کے احتجاج کے پیش نظر بی جے پی عارضی طور پر رکنے کے بعد ہریانہ میں تنظیمی پروگراموں کو دوبارہ منعقد کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ اپنے احتجاج کے ایک حصے کے طور پر کسانوں کی تنظیموں نے بھگوا جماعت کے سیاستدانوں کے ’’سماجی بائیکاٹ‘‘ کا اعلان کیا تھا۔
دریں اثنا بی جے پی کا دعویٰ ہے کہ اپوزیشن کی طرف سے زرعی قوانین کے خلاف مظاہروں کو ہوا دی گئی ہے اور صرف چند کسان ہی اس احتجاج کی حمایت کر رہے ہیں۔
اتوار کے روز سرسہ ضلع بی جے پی کے صدر آدتیہ دیوی لال نے الزام لگایا کہ کچھ مظاہرین نے گینگوا کی کار پر پتھراؤ کیا۔ انھوں نے دعوی کیا کہ ’’وہ کسان نہیں بلکہ سماج دشمن عناصر تھے۔ یہ احتجاج کا صحیح طریقہ نہیں ہے۔ پولیس انتظامیہ ایسے افراد کے خلاف کارروائی کرے۔‘‘
وہیں فتح آباد میں مظاہرین نے بی جے پی کے ایک پروگرام کی طرف مارچ کیا، جس میں ہریانہ کے کوآپریشن منسٹر بنواری لال اور سرسہ کے ممبر پارلیمنٹ سنیتا دگّل نے شرکت کی۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق کسانوں نے پہلے کہا تھا کہ وہ بی جے پی اور جن نائک جنتا پارٹی کے لیڈروں کو ضلع میں کسی بھی پروگرام سے خطاب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
مظاہروں پر قابو پانے کے لیے پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی اور مظاہرے کے مرکزی مقام پر بیریکیڈ لگا دیے گئے تھے۔ تاہم پولیس نے کہا کہ جب احتجاج کرنے والے کسان پنڈال کے قریب پہنچے تو انھوں نے نعرہ بازی کی اور بیریکیڈس کو ہٹا دیا۔
ایک اور احتجاج ضلع جھاجر میں ہوا جہاں ریاستی بی جے پی کے سربراہ او پی دھنکر کسی تقریب میں شرکت کرنے والے تھے۔ کالے جھنڈے لانے والے مظاہرین کا کہنا تھا کہ جب تک نئے زرعی قوانین کو منسوخ نہیں کیا جاتا تب تک وہ بی جے پی یا جے جے پی کو تقریبات کا انعقاد نہیں کرنے دیں گے۔
ضلع امبالا میں بھی مظاہرین امبالا-ساہا روڈ پر جمع ہوگئے، جب انھیں معلوم ہوا کہ بی جے پی نے کوئی پروگرام منعقد کیا ہوا ہے۔
پانی پت میں مظاہرین کو اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ بی جے پی لیڈوں کے خلاف مظاہرہ کررہے تھے۔ انھیں بعد میں رہا کر دیا گیا۔
دریں اثنا ہریانہ بھارتیہ کسان یونین کے سربراہ گرنام سنگھ چدونی نے پنجاب کے گرداس پور ضلع کے ڈیرہ بابا نانک سے دہلی کے سنگھو بارڈر تک مختلف گاڑیوں پر کسانوں کے مارچ کی قیادت کی۔
چدونی نے کہا کہ دہلی کی سرحدوں پر اپنا احتجاج شروع کیے ہوئے کسانوں کو سات ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے، لیکن بی جے پی کی زیرقیادت مرکزی حکومت مظاہرین کی بات نہیں مان رہی ہے۔
انھوں نے مزید کہا ’’بی جے پی کی زیرقیادت حکومت غلطی پر ہے اگر وہ سوچتی ہے کہ یہ احتجاج ختم ہوجائے گا۔ در حقیقت یہ (احتجاج) زیادہ سے زیادہ طاقت حاصل کر رہا ہے اور کسان تب ہی آرام کریں گے جب ان قوانین کو ختم کر دیا جائے گا۔‘‘