کسان یونینوں نے کسانوں پر زور دیا کہ وہ لکھنؤ میں 22 نومبر کو ہونے والی مہاپنچایت میں شرکت کریں

نئی دہلی، نومبر 21: کسان یونینوں کی مشترکہ تنظیم سمیکت کسان مورچہ نے ہفتہ کو کسانوں سے کہا کہ وہ 22 نومبر کو لکھنؤ کسان مہاپنچایت میں شرکت کرکے حکومت کے خلاف احتجاج جاری رکھیں۔

یہ اپیل ایک دن بعد سامنے آئی جب مرکز نے کہا کہ وہ پارلیمنٹ میں سرمائی اجلاس کے دوران تینوں متنازعہ زرعی قوانین کو منسوخ کردے گا۔ لیکن سمیکت کسان مورچہ نے کہا کہ وہ چاہتی ہے کہ حکومت ان کے زیر التوا مطالبات کو بھی پورا کرے۔

پچھلے سال کے دوران راجستھان اور اتر پردیش جیسی ریاستوں میں کسان مہاپنچایت یا کسانوں کے اجلاس منعقد کیے گئے ہیں۔ انھیں کسانوں کے مختلف مسائل کو حل کرنے کے لیے منظم کیا گیا تھا، بشمول ستمبر 2020 میں پارلیمنٹ میں منظور کیے گئے تین زرعی قوانین کی مخالفت کے۔

کسانوں کی یونین کی طرف سے ہفتہ کو جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’کسان آندولن حکومت ہند کی طرف سے اپنے تمام جائز مطالبات کو پورا کرنے کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہے۔ سمیوکت کسان مورچہ تمام احتجاج کرنے والے کسانوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ اعلان کردہ پروگراموں کو پوری توانائی کے ساتھ جاری رکھیں۔ ایس کے ایم نے کسانوں سے 22 نومبر کو لکھنؤ کسان مہاپنچایت کو کامیاب بنانے کی اپیل کرتا ہے۔‘‘

کسانوں کی تنظیم نے کہا کہ اس نے کئی سالوں سے تمام زرعی پیداوار کے لیے قانونی طور پر ضمانت یافتہ کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کے مطالبے میں متعدد احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔

تنظیم نے کہا ’’منصفانہ MSP کے لیے قانونی ضمانت کا مطالبہ موجودہ احتجاج کا ایک لازمی حصہ ہے۔‘‘

کم از کم امدادی قیمت کسانوں کو دی جانے والی ضمانت شدہ رقم ہے جب حکومت ان کی پیداوار خریدتی ہے۔ کسانوں کو خدشہ ہے کہ حکومت زرعی شعبے میں اصلاحات کی آڑ میں کم از کم امدادی قیمت کے نظام کو ختم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

دریں اثنا کسانوں کی تنظیم نے ہفتہ کو کہا کہ وہ مرکزی وزیر اجے مشرا کے خلاف کارروائی نہ ہونے سے ناخوش ہیں، جن کا بیٹا آشیش مشرا لکھیم پور تشدد کیس میں ملزم ہے۔

ایسوسی ایشن نے نوٹ کیا کہ اجے مشرا ہفتہ اور اتوار کو وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ لکھنؤ میں ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کانفرنس میں شرکت کریں گے۔

ہفتہ کو کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے بھی تقریب میں مرکزی وزیر کی موجودگی کی مخالفت کی۔ گاندھی نے کہا کہ اگر مودی نے اجے مشرا کے ساتھ اسٹیج شیئر کیا تو اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم مجرموں کی حفاظت کر رہے ہیں۔

سمیکت کسان مورچہ نے ہفتہ کو کسانوں پر زور دیا کہ وہ 26 نومبر کو تین زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کے ایک سال کا جشن منائیں۔

سمیکت کسان مورچہ نے کہا ’’[دہلی میں] ٹول پلازے آزاد رہیں گے۔ مختلف ریاستوں میں جو دہلی سے بہت دور ہیں 26 نومبر کو پہلی برسی کے موقع پر دوسرے احتجاج کے ساتھ ساتھ دارالحکومت کے شہروں میں ٹریکٹر اور بیل گاڑیوں کی پریڈ بھی منائی جائے گی۔‘‘

واضح رہے کہ جمعہ کی صبح وزیر اعظم نریندر مودی نے اعلان کیا کہ مرکزی حکومت پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں تینوں نئے زرعی قوانین کو منسوخ کر دے گی۔

اپوزیشن نے نشان دہی کی کہ یہ اعلان پنجاب اور اتر پردیش میں اگلے سال کے اوائل میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے پہلے ہوا ہے۔ دونوں ریاستوں کے کسان احتجاج میں سب سے آگے رہے ہیں۔