کسان احتجاج: تلنگانہ حکومت احتجاج کے دوران مرنے والوں کے لواحقین کو 3 لاکھ روپے معاوضہ دے گی

نئی دہلی، نومبر 20: تلنگانہ حکومت نے ہفتہ کے روز تینوں زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کے دوران مرنے والے 700 سے زیادہ کسانوں کے لواحقین کے لیے 3 لاکھ روپے کے معاوضے کا اعلان کیا۔

وزیر اعلیٰ چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ مرکز کو چاہیے کہ وہ مہلوکین کے اہل خانہ کو 25 لاکھ روپیے دے اور مظاہرین کے خلاف درج تمام مقدمات واپس لے۔

راؤ کا یہ اعلان ایک دن بعد آیا جب وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک سے ایک ٹیلی ویژن خطاب میں کہا کہ تینوں قوانین کو، جنھیں زبردست احتجاج کا سامنا کرنا پڑا ہے، منسوخ کر دیا جائے گا۔

کسان، خاص طور پر پنجاب، ہریانہ اور اتر پردیش سے، دہلی کے سرحدی داخلی مقامات پر تقریباً ایک سال سے مظاہرے کر رہے ہیں تاکہ ان قوانین کو واپس لینے پر زور دیا جا سکے، جس سے انھیں خدشہ ہے کہ وہ کارپوریٹ استحصال کا شکار ہو جائیں گے۔

تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ نے ہفتے کے روز کہا کہ مرکز کو اپنی غلطی کا احساس ہو گیا ہے۔ انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ایک قانون بنائے کہ کسانوں کو ان کی فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت مل سکے۔

راؤ نے مزید کہا کہ وہ دہلی میں مودی سے ملاقات کریں گے تاکہ زراعت کے معاملات پر تبادلۂ خیال کیا جا سکے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ان کی ریاست کے وزرا اور ممبران پارلیمنٹ بھی دھان کی خریداری سے متعلق معاملات کو حل کرنے کے لیے دارالحکومت کا دورہ کریں گے۔

تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان کی ریاست میں کسانوں کو دھان کی بوائی اور خریداری کے بارے میں رہنمائی فراہم کی جائے گی۔