کسان احتجاج: راکیش ٹکیت نے پارلیمنٹ تک مارچ کرنے کا انتباہ دیا، کہا کہ اس بار 40 لاکھ ٹریکٹر ہوں گے شامل
نئی دہلی، فروری 24: پی ٹی آئی کے مطابق بھارتیہ کسان یونین کے رہنما راکیش ٹکیت نے منگل کو کہا کہ اگر مرکز تینوں زرعی قوانین کو منسوخ نہیں کرتا ہے تو کسان پارلیمنٹ تک مارچ کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ اس مارچ کا اعلان کسی بھی وقت کیا جاسکتا ہے اور کسانوں کو تیار رہنا چاہیے۔
ٹکیت نے یہ تبصرہ راجستھان کے سیکر ضلع میں ’’کسان مہاپنچایت‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ دی کاروان کے مطابق اس مہا پنچایت میں 20،000 سے زیادہ کسان شریک ہوئے تھے۔
پی ٹی آئی کے مطابق ٹکیت نے کسانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’اس بار کال پارلیمنٹ گھیراأ کی ہوگی۔ ہم اس کا اعلان کریں گے اور پھر دہلی کی طرف مارچ کریں گے۔ اس بار چار لاکھ ٹریکٹروں کی جگہ 40 لاکھ ٹریکٹر ہوں گے۔‘‘
بھارتیہ کسان یونین کے رہنما نے کہا کہ کسان انڈیا گیٹ کے قریب موجود پارکوں میں ہل چلا کر وہاں فصلیں اگائیں گے۔
ٹکیت نے مزید کہا کہ کسانوں کے پارلیمنٹ مارچ کی تاریخ کا فیصلہ کسانوں کے متحدہ محاذ کے قائدین کریں گے۔
بھارتیہ کسان یونین کے رہنما نے کہا کہ اگر حکومت ان کے مطالبات پر عمل نہیں کرتی ہے تو کسان بڑی کارپوریشنوں سے تعلق رکھنے والے گوداموں کو مسمار کردیں گے۔
انھوں نے مزید کہا کہ 26 جنوری کو دہلی میں بڑے پیمانے پر ٹریکٹر ریلی کے دن کسانوں کو بدنام کرنے کی ایک ’’سازش‘‘ کی جارہی تھی۔ انھوں نے کہا کہ کسان قومی پرچم کو پسند کرتے ہیں لیکن حکومت نہیں کرتی۔
ٹکیت نے کہا کہ تمام کسان اپنی جدوجہد میں متحد ہیں۔ ہندوستان ٹائمز کے ذریعہ ان کا یہ بیان نقل کیا گیا کہ ’’راجستھان میں ذات پات کے مختلف معاملات ہیں لیکن کامیابی کے لیے انھیں ایک نئی ذات کو کاشت کرنا پڑے گا جو کسان ہے۔ ہر کسان اجلاس کے دوران ہمیں دو چیزوں کے بارے میں بات نہیں کرنی چاہیے، ایک سیاست اور دوسری ذات پات۔ تمام کسان ایک ہیں اور متحد ہیں۔‘‘
کسان رہنما نے مزید کہا کہ سب کو کسانوں کی تحریک سے وابستہ ہونا چاہیے۔ ٹکیت نے کہا ’’ہر نوجوان کو ہمارے ساتھ رابطہ قائم کرنا چاہیے کیوں کہ یہ ہماری سرزمین کی لڑائی ہے جسے حکومت معاہدہ کاشتکاری اور دیگر طریقوں کے ذریعے بڑے کارپوریشنوں کو دینا چاہتی ہے۔ بازار اور مینڈیاں جو ہر ایک کے لیے کھلی تھیں نئے زرعی قوانین کی وجہ سے بند کردی جائیں گی۔‘‘
ٹکیت نے اعلان کیا کہ احتجاج کرنے والے کسان پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انھوں نے کہا ’’کسان موسم سے قطع نظر لڑتے رہیں گے۔ ہم شدید سردی اور سخت گرمی میں بھی لڑیں گے۔ یہ تب تک جاری رہے گا جب تک ایم ایس پی کے بارے میں کوئی نیا قانون نہیں بن جاتا اور تینوں نئے زرعی قوانین کو واپس نہیں لیا جاتا ہے۔‘‘