ریاستی اور مرکزی انتخابات ایک ساتھ کرانے کا فیصلہ قانون ساز ادارے کریں گے: الیکشن کمیشن

نئی دہلی، نومبر 10: الیکشن کمیشن نے بدھ کو کہا کہ یہ مقننہ پر منحصر ہے کہ وہ لوک سبھا اور ریاستی اسمبلی کے انتخابات ایک ساتھ کرانے کا فیصلہ کریں۔

چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے کہا کہ بیک وقت انتخابات کے انعقاد کا فیصلہ پولنگ باڈی کے دائرۂ کار میں نہیں آتا ہے۔

پی ٹی آئی کے مطابق کمار نے کہا ’’اس [ایک ساتھ انتخابات] میں یقینی طور پر بہت ساری لاجسٹکس، بہت زیادہ خلل شامل ہے، لیکن یہ وہ چیز ہے جس کا فیصلہ قانون ساز اداروں کو کرنا ہے۔ لیکن یقینی طور پر اگر ایسا کیا جاتا ہے، تو ہم نے اپنا موقف [حکومت کو] پہنچا دیا ہے کہ انتظامی طور پر کمیشن اسے سنبھال سکتا ہے۔‘‘

کئی سیاسی جماعتوں نے 2019 میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات کے دوران ’’ایک قوم، ایک انتخاب‘‘ کے خیال کی حمایت کی تھی، جب کہ بہت سے دیگر نے اسس تجویز کے تمام پہلوؤں کو بغور جانچنے کی ضرورت کا اظہار کیا تھا۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کا کہنا ہے کہ بیک وقت انتخابات سے پیسہ بچانے میں مدد ملے گی اور حکومت کو ترقیاتی کاموں پر توجہ مرکوز کرنے کا موقع ملے گا۔

تاہم کانگریس نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ تجویز وفاقیت کے خلاف ہے، اور یہ کہ یہ ’’غیر آئینی، غیر جمہوری اور قانون کے ذریعہ ممنوع ہے۔‘‘ پارٹی نے اس تجویز کو ’’آئینی کج روی‘‘ کے طور پر بھی بیان کیا تھا۔

کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) نے بھی اس اقدام کو ’’بنیادی طور پر وفاق مخالف اور جمہوریت مخالف‘‘ قرار دیا تھا۔

بی جے پی نے دعویٰ کیا ہے کہ بیک وقت قومی اور ریاستی انتخابات کے خیال کی مخالفت ’’سیاسی طور پر محرک اور نامناسب‘‘ ہے۔

نومبر 2020 میں مودی نے قومی، ریاستی اور پنچایتی انتخابات کے لیے ایک ہی ووٹر لسٹ بنانے کی تجویز بھی دی تھی۔

آزادی کے بعد کئی سالوں تک ملک میں بیک وقت قومی اور ریاستی انتخابات ہوتے رہے، لیکن بعد میں حکومتوں کے درمیانی مدت میں ہی خاتمے کے بعد یہ ہم آہنگی برقرار نہ رہ سکی۔