ایک معذور بچہ کی قوت پرواز

میں پروں سے نہیں حوصلوں سے اڑتا ہوں

رئیس صدیقی

غانم المفتاح- ایک ایسےشخص کی کہانی جس نے عالمی سماج کو انسانیت نوازی کا درس دیا
آج سے تقریباً بائیس سال قبل الخیر دوحہ میں قطر کے ایک خوش نصیب شہری، میرے مشفق والد محمد المفتاح میری پیاری اور ممتا سے لبریز ماں ایمان احمد یہ جان کر بہت خوش ہوئے کہ میں بہت جلد اللہ کی تخلیق کردہ بہترین مخلوقات کی دنیا میں آنے والا ہوں۔ اس عظیم خوشخبری پر دونوں نے اللہ کا شکر ادا کیا۔ ان کے دن خوشی اور سنہری امیدوں کے ساتھ گزر رہے تھے کہ ان کے گھر میں ایک صحت مند بچہ پیدا ہونے والا ہے۔ تبھی طبی چیک اپ کے دوران ڈاکٹروں کو پتہ چلا کہ میری ماں کے بطن میں جڑواں بچے پل رہے ہیں۔ ایک بچے کی بجائے جڑواں بچوں کی یہ مسرت آمیز خبر سن کر میرے والدین خوشی سے جھوم اٹھے اور بارگاہ الہی میں سجدہ ریز ہوگئے۔
لیکن بہت جلد یہ خوشی غم کے اندھیروں میں ڈھل گئی جب ڈاکٹر نے میرے والدین کو اسقاط حمل کا مشورہ دیا۔ ڈاکٹر نے اس کی وجہ یہ بتائی کہ ان کا ایک بچہ
(Caudal Regression Syndrome (CRS کا شکار ہے، جو ایک ایسی جسمانی بیماری ہے جو ہر ساٹھ ہزار زندہ بچوں میں سے صرف کسی ایک کو ہوتی ہے۔ یہ ریڑھ کی ہڈی کے نچلے حصے کی نشوونما کو متاثر کرتی ہے جس میں بچنے کے امکانات نہیں کے برابر ہوتے ہیں۔
دوسرے لفظوں میں یہ ایک پیدائشی جسمانی بیماری ہے جس میں ریڑھ کی ہڈی کے نچلے حصے کا کاڈل ڈویژن متاثر ہونے کی وجہ سے ساری زندگی جسم کے نچلے حصے کے بغیر گزارنی پڑتی ہے۔
وہ بچہ میں ہوں۔ مجھے صرف ہاتھوں کی مدد سے چلنا پھرنا پڑتا ہے لیکن خوش قسمتی سے میرا جڑواں بھائی مکمل طور پر صحت مند ہے۔
اس افسوسناک خبر کو سن کر کچھ رشتہ داروں اور دوستوں نے میری والدہ کو میرا اسقاط حمل کرنے کا مشورہ بھی دیا کیونکہ ان کا خیال تھا کہ اس سے مجھے اور میری والدہ کو مستقبل میں ہونے والی تکلیفوں سے نجات ملے گی لیکن میرے والدین نے میرا اسقاط حمل نہ کرنے کا فیصلہ کیا اور انہوں نے اسے اللہ کی مرضی سمجھا۔
میرے والدین ہر وقت میری مدد کے لیے تیار رہتے، انہوں نے ایک آواز میں عزم کے ساتھ کہا ’’ہم میں سے ایک اس کی بائیں ٹانگ بنے گا اور دوسرا دائیں ٹانگ’’۔ اس طرح میں دونوں پیروں سے معذور ہوں جبکہ میرا جڑواں بھائی پوری طرح صحت مند ہے۔ ہم دونوں 5 مئی 2002ء کو پیدا ہوئے۔ میں کاوڈل ریگریشن سنڈروم کا شکار ہوں۔ میرا نام غانم ہے۔ یہ عربی لفظ ہے جس کا مطلب ہے خزانہ۔ اب میں غانم المفتاح ہوں اور میرا جڑواں بھائی احمد المفتاح کہلاتا ہے۔
بہت سے اسکول والے مجھے داخلہ دینے کے لیے تیار نہیں تھے۔ اپنے ہم جماعتوں کی طرف سے بھی میرا مذاق اڑانے اور ستانے کی وجہ سے بھی میرا اسکول جانا بہت مشکل تھا۔ تاہم، میری والدہ اور بھائی نے ہمیشہ میری حوصلہ افزائی کی۔ انہوں نے مجھے اپنے ہم جماعتوں سے بات کرنے، انہیں اپنی مختلف صلاحیتوں کی مالک (differently able cummunity) برادری کے بارے میں بیداری پھیلانے کا مشورہ دیا۔
میں ایک کرشماتی مسکراہٹ، بے مثال خود اعتمادی اور دلچسپ شخصیت کے ساتھ اپنی معذوری کو قبول کرتے ہوئے اب مزید آگے بڑھ گیا ہوں۔ میں سوشل میڈیا اسٹار بن گیا ہوں اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر چالیس لاکھ سے زیادہ فالوورز کے ساتھ ایک موٹیویشنل اسپیکر بھی بن گیا ہوں۔
اگرچہ میں معذوری کی ایک غیر معمولی حالت و کیفیت کے ساتھ پیدا ہوا ہوں لیکن مجھے مثبت اور عملی قیادت کے ساتھ رکاوٹوں پر قابو پانا سیکھنا ہے، یہی چیز مجھے ایک غیر معمولی اور متاثر کن کردار بناتی ہے۔
اور اب میں سیاسیات اور بین الاقوامی تعلقات میں یونیورسٹی کی ڈگری کے لیے کوشاں ہوں اور ایک سفارت کار بننے کا خواہش مند ہوں۔
فطری طور پر لوگ مجھ سے وہیل چیئر استعمال کرنے کی توقع کریں گے، لیکن میں اپنے ہاتھوں کے سہارے چلنے پھرنے پر یقین کرتا ہوں کیونکہ میرا یقین ہے کہ مجھے ہر اس چیز کا استعمال کرنا چاہیے جو اللہ نے مجھے عطا کی ہے، بجائے اس کے کہ جو میرے پاس نہیں ہے اس پر میں ماتم کروں؟ مجھے اپنی زندگی میں اللہ نے بہت سی نعمتوں سے نوازا ہے اور میں اپنی حقیقت کے ساتھ جینا پسند کرتا ہو، اس میں مجھے خوبصورتی نظر آتی ہے

میں 15 سال کی عمر میں، میں قطر کا سب سے کم عمر تاجر بن گیا جب میں نے اپنی والدہ کے ایک خاص فارمولے کا استعمال کرتے ہوئے، فائیو اسٹار آئس کریم، غریسا آئس کریم، لانچ کی۔ میں پودوں پر مبنی طرز زندگی کو فروغ دے کر معاشرے پر مثبت اثرات مرتب کرنے کا پرجوش طرف دار ہوں۔ میں نے 2016ء میں قطر میں اپنے کاروبار Evergreen Organics، Vegan Café کی بنیاد رکھی۔
اپنی عجیب و غریب اور تکلیف دہ معذوری کے باوجود، میں جاں بازی والے کھیلوں میں حصہ لینے میں لطف اندوزی محسوس کرتا ہوں، جیسے اسکوبا ڈائیونگ، اسکیٹ بورڈنگ اور راک کلائمبنگ وغیرہ۔
میں ایک دن پیرالمپکس ورلڈ چیمپئن بننے کے خواب دیکھنے کے ساتھ ساتھ بہت سے کھیلوں میں تربیت بھی حاصل کر رہا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ کھیلوں میں تمام ملکوں کو متحد کرنے اور ان کے بین الاقوامی تعلقات میں مدد کرنے کی منفرد صلاحیتیں موجود ہیں۔ یہ ایک اہم سماجی بندھن کے طور پر بھی کام کرتے ہیں۔
اللہ کے فضل سے میں نے لبنان میں فلسطینی پناہ گزینوں اور دیگر فلاحی تنظیموں کے لیے بھی دس لاکھ ریال جمع کیے۔ مجھے فلاحی سرگرمیوں کے لیے قطر اتھارٹی کی طرف سے نیکی اور انسانیت کے سفیر، امیر کویت کی طرف سے امن کے سفیر اور نوجوانوں کے لیے عرب سوشل نیٹ ورکنگ کے علمبردار کے طور پر اعزاز حاصل ہے۔
اللہ تعالٰی مجھ پر کافی مہربان ہے۔ قطر کے بادشاہ نے مجھے فیفا ورلڈ کپ 2022ء قطر کا باضابطہ سفیر بنایا۔ اس نے مجھے دنیا بھر میں مشہور ہالی ووڈ اداکار مورگن فری مین کے ساتھ اسٹیج شیئر کرنے کا شاندار موقع فراہم کیا۔ یہ سچ بتانے کا صحیح موقع تھا کہ اللہ کے نزدیک ہر کوئی، خواہ وہ کسی بھی رنگ و نسل سے تعلق رکھتا ہو، صرف انسان کا نیک عمل ہی اہم ہے۔ آدم زاد کا رنگ یا رتبہ نہیں۔ مزید یہ کہ قطر کے بادشاہ اور عوام کی طرف سے دنیا کے لیے یہ ایک دل کو چھو لینے والا پیغام ہے کہ مجھ جیسے معذور کے ساتھ بھی تمام انسانی جذبات و احساسات کے ساتھ ایک عام انسان کی طرح برتاؤ کیا جائے۔
اپنی زندگی میں، میں نے ہر طرح کے فکر انگیز چیلنجوں پر قابو پالیا ہے۔ پھر بھی ایک مسئلہ باقی ہے، باقاعدگی سے طبی علاج اور سرجری سے نمٹنا۔ لیکن میں جانتا ہوں کہ اللہ پر اپنے ایمان، یقین اور لگن کے ساتھ میں اپنے عزائم کو پورا کرنے کے لیےکامیاب رہوں گا۔ الله کا شکر ہے کہ جون 2023ء میں یو این یوتھ فورم نے مجھے امریکہ کے نیویارک میں واقع اقوام متحدہ میں معذوروں کے احساس و جذبات کو عالمی معاشرہ کے ساتھ اشتراک کرنے کا موقع دیا۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ انسانی کی تاریخ کی ایک بہترین مثال ہے کہ میں نے قطر اور پوری دنیا کے لاکھوں لوگوں کی محبت، عزت اور تعریف و ستائش حاصل کی ہے اور میں بہت سے لوگوں کے سر اس کا سہرا باندھنا چاہوں گا، خاص طور پر میرا خاندان اور میرا وطن قطر۔ پھر بھی میں اپنے ہی موجودہ ریکارڈز کو توڑنے اور اپنے خیر سگالی جذبات کو دل و جان سے پورا کرنے کے ساتھ ساتھ کامیابی کے راستے میں آنے والی تمام رکاوٹوں کا مقابلہ کرنے کے لیے پرعزم ہوں۔
میری کہانی پڑھنے کے لیے آپ کا بہت بہت شکریہ جو درحقیقت عاجزی اور فخر، غم اور خوشی، مایوسی اور امید، جدوجہد اور عزم، کوشش اور لگن، اعتماد اور بھروسہ، کامیابی و کامرانی، ہمت و قناعت اور اللہ پر یقین کامل کی عکاسی کرنے والے مختلف رنگوں سے بھری ہوئی ہے۔

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 27 اگست تا 03 ستمبر 2023