ای ڈی کو اپنے کام میں شفاف ہونے کی ضرورت ہے اور اس کی کارروائی انتقامی نہیں ہونی چاہیے: سپریم کورٹ

نئی دہلی، اکتوبر 3: سپریم کورٹ نے منگل کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ سے کہا کہ وہ اپنے کام کاج میں شفاف ہو اور انتقامی نہ ہو۔

جسٹس اے ایس بوپنا اور سنجے کمار کی بنچ نے منی لانڈرنگ کیس میں رئیل اسٹیٹ فرم M3M کے ڈائریکٹرز کو ضمانت دیتے ہوئے یہ کہا۔

پنکج بنسل اور بسنت بنسل کو 14 جون کو سابق خصوصی جج سدھیر پرمار کے خلاف دائر پہلی معلوماتی رپورٹ کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کے پاس منی لانڈرنگ کیس میں پرمار کے ذریعے بنسل برادران کی حمایت کرنے کے بارے میں معلومات ہیں جو آئی آر ای او نامی ایک اور رئیل اسٹیٹ فرم سے متعلق ہے۔

بنسل برادران نے منی لانڈرنگ کی روک تھام ایکٹ کے سیکشن 19 کے تحت اپنی گرفتاری کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ یہ غیر قانونی ہے۔

یہ سیکشن انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے حکام کو کسی بھی ایسے شخص کو گرفتار کرنے کی اجازت دیتا ہے، جس کے بارے میں ان کے پاس موجود مواد کی بنیاد پر منی لانڈرنگ کا اسے مجرم ’’یقین کرنے کی وجہ‘‘ ہو۔

بنسل برادران نے پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے ایک حکم پر بھی سوال اٹھایا، جس نے ان کی گرفتاری کو کالعدم قرار دینے سے انکار کر دیا تھا۔

منگل کی سماعت میں سپریم کورٹ نے نوٹ کیا کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے ایک افسر نے ملزمان کو تحریری کاپی دیے بغیر ان کی گرفتاری کی بنیاد زبانی طور پر پڑھ کر انھیں سنائی۔

بنچ نے کہا ’’یہ ای ڈی کے بارے میں بہت کچھ ظاہر کرتا ہے اور ان کے کام کرنے کے انداز کی بہت خراب عکاسی کرتا ہے۔‘‘

عدالت نے نوٹ کیا کہ مرکزی ایجنسی کی طرف سے ملزمان کو یہ بتانے کے لیے کوئی یکساں عمل نہیں ہے کہ ان کے خلاف کارروائی کیوں کی جا رہی ہے۔

عدالت نے ان رہنما خطوط پر زور دیتے ہوئے یہ کہا، جن پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔

ججوں نے یہ بھی کہا کہ آئین کی دفعہ 22(1) لوگوں کو گرفتاری کی تحریری بنیادوں پر قانونی مشورہ لینے کی اجازت دے کر اس طرح کی کارروائی سے بچاتا ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا ’’ای ڈی کے تفتیشی افسر نے گرفتاری کی بنیاد کو محض پڑھ کر سنایا۔ یہ آئین کی دفعہ 22(1) اور PMLA کے سیکشن 19(1) کے مینڈیٹ کو پورا نہیں کرتا ہے۔ ملزم کے خلاف کارروائی میں ای ڈی کا خفیہ طرز عمل اطمینان بخش نہیں ہے کیوں کہ اس سے من مانی ہوتی ہے۔

منی لانڈرنگ کیس میں مرکزی ایجنسی نے ان بھائیوں پر کئی شیل کمپنیوں کے ذریعے 400 کروڑ روپے سے زیادہ کی منتقلی کا الزام لگایا ہے۔ اس نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ M3M نے IREO کے ساتھ مل کر خصوصی جج سدھیر پرمار کو بالواسطہ رشوت دے کر ان کے خلاف انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے مقدمات میں ٹرائل کورٹ کی کارروائی میں ہیرا پھیری کرنے کی کوشش کی، جنھیں بعد میں 27 اپریل کو معطل کر دیا گیا تھا۔