ای ڈی کے پاس ممبران پارلیمنٹ اور ایم ایل ایز کے خلاف درج مقدمات کا کوئی ڈیٹا نہیں، مرکز نے لوک سبھا کو بتایا

نئی دہلی، دسمبر 13: مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے دوران پیر کو لوک سبھا کو بتایا کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے پاس ممبران پارلیمنٹ اور ایم ایل ایز کے خلاف درج ہونے والے مقدمات کی تعداد کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔

وزیر مملکت برائے خزانہ پنکج چودھری نے ترنمول کانگریس کے ایم پی مالا رائے کے ایک سوال کے تحریری جواب میں کہا کہ ’’[ای ڈی] معتبر شواہد/مواد کی بنیاد پر مقدمات کو تحقیقات کے لیے لیتا ہے اور سیاسی وابستگی یا ملزم کی حیثیت کی بنیاد پر مقدمات میں فرق نہیں کرتا ہے۔‘‘

ترنمول کانگریس کے لیڈر نے ریاست کے لحاظ سے ان ممبران پارلیمنٹ اور ایم ایل ایز کی تعداد کا ڈیٹا طلب کیا تھا جن کے خلاف انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے پچھلے پانچ سالوں میں کیس درج کیے ہیں۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ 7 دسمبر کو مرکز نے سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن کے ذریعہ پچھلے پانچ سالوں میں قانون سازوں کے خلاف درج مقدمات کا ڈیٹا فراہم کیا تھا۔ رائے کے ذریعہ پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں مرکزی وزیر جتیندر سنگھ نے لوک سبھا کو بتایا تھا کہ 2017 اور 2021 کے درمیان سی بی آئی نے 56 ایم پی اور ایم ایل اے کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔

آندھرا پردیش میں ایسے کیسز کی سب سے زیادہ تعداد 10 ہے، اس کے بعد اتر پردیش اور کیرالہ میں چھ چھ ایسے کیسز ہیں۔

اہم بات یہ ہے کہ ایم پیز اور ایم ایل ایز کے خلاف انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی طرف سے دائر کیے گئے کیسوں کے اعداد و شمار کی عدم دستیابی کے بارے میں مرکز کا ردعمل ایک ایسے دن آیا جب عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے مرکزی ایجنسی پر اپوزیشن لیڈروں کو نشانہ بنانے کا الزام لگایا ہے۔

پیر کو راجیہ سبھا میں زیرو آور میں سنگھ نے دعویٰ کیا کہ 2014 میں نریندر مودی کی قیادت والی بھارتیہ جنتا پارٹی کے مرکز میں اقتدار میں آنے کے بعد سے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے تقریباً 3000 اپوزیشن لیڈروں پر چھاپے مارے ہیں۔ انھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ایسے صرف 23 مقدمات میں سزا سنائی گئی ہے، جس کے نتیجے میں سزا کی شرح محض 0.5 فیصد ہے۔

تاہم نائب صدر جگدیپ دھنکھر نے، جو راجیہ سبھا کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے، سنگھ کی تقریر میں مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ ارکان کو حقائق کو ثابت کیے بغیر اس طرح کے بیانات دینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

اس سال کے شروع میں پارلیمنٹ کے مانسون سیشن میں مرکز نے لوک سبھا کو بتایا تھا کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے 17 سال قبل قانون نافذ ہونے کے بعد سے منی لانڈرنگ کی روک تھام ایکٹ کے تحت درج 5,422 مقدمات میں صرف 23 افراد کو مجرم ٹھہرایا ہے۔

پچھلے 10 سالوں میں سب سے زیادہ کیسز – 1,180 – مالی سال 2021-21 کے دوران اس قانون کے تحت درج کیے گئے ہیں۔