الیکشن کمیشن نے ہمنتا بسوا سرما، اورپرینکا گاندھی واڈرا کو نوٹس بھیجا
نئی دہلی، اکتوبر 27: الیکشن کمیشن نے جمعرات کو آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا سرما اور کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا کو اگلے ماہ اسمبلی انتخابات سے قبل ماڈل ضابطہ اخلاق کی مبینہ خلاف ورزی کرنے پر نوٹس بھیجا۔
دونوں رہنماؤں سے کہا گیا ہے کہ وہ 30 اکتوبر تک اپنے جوابات جمع کرائیں۔
پولنگ پینل نے سارما کو نوٹس اس وقت جاری کیا، جب کانگریس نے بدھ کو پولنگ باڈی میں ان کے خلاف شکایت کی۔ اپوزیشن پارٹی نے 18 اکتوبر کو چھتیس گڑھ کے کاواردھا ضلع میں ایک ریلی میں سرما کے تبصروں کا حوالہ دیا تھا۔ اس میں کہا گیا تھا کہ سرما کا ’’سماج کے طبقات کو ایک دوسرے کے خلاف اکسانے کا واضح ارادہ تھا۔‘‘
کانگریس ایم ایل اے محمد اکبر کے خلاف مہم چلاتے ہوئے سرما نے کہا تھا کہ ’’اگر ایک اکبر کسی جگہ آتا ہے تو وہ 100 اکبروں کو پکارتا ہے۔’اس لیے اسے جلد از جلد رخصت کردو، ورنہ دیوتا کوشلیا کی زمین ناپاک ہوجائے گی۔‘‘
الیکشن کمیشن نے کہا کہ ابتدائی مشاہدے کی بنیاد پر سرما کی تقریر نے ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کی ہے۔
تاہم آسام کے وزیر اعلیٰ نے جمعہ کو الزام لگایا کہ کانگریس نے الیکشن کمیشن کو اس سے مطلع نہیں کیا کہ اکبر کاوردھا سے پارٹی کے امیدوار ہیں۔ انھوں نے ایک ٹویٹ میں کہا ’’لہٰذا کسی امیدوار پر جائز تنقید فرقہ وارانہ سیاست کے مترادف نہیں ہے۔ کانگریس کو اپنی نمائندگی میں اس اہم حقیقت کو ظاہر نہ کرنے کے قانونی نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘‘
پرینکا گاندھی کو بھیجے گئے نوٹس میں پولنگ پینل نے راجستھان کے دوسہ ضلع میں کی گئی ایک تقریر کا حوالہ دیا، جس کے دوران انھوں نے بھلواڑہ ضلع کے ایک مندر میں وزیر اعظم نریندر مودی کے دورے کے بارے میں بات کی تھی۔
کانگریس لیڈر نے دعویٰ کیا تھا کہ مودی نے مندر کو ایک لفافے میں چندہ دیا تھا، لیکن جب لفافہ کھولا گیا تو اس میں صرف 21 روپے تھے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی نے 25 اکتوبر کی اس تقریر کے خلاف الیکشن کمیشن سے شکایت کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ واڈرا نے وزیر اعظم کے خلاف جھوٹے بیانات دیے ہیں۔
پولنگ پینل نے کہا کہ یہ تقریر پہلی نظر میں ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کرتی ہے۔
معلوم ہو کہ چھتیس گڑھ میں انتخابات دو مرحلوں میں 7 اور 17 نومبر کو ہوں گے، جب کہ راجستھان میں انتخابات 23 نومبر کو ہوں گے۔ نتائج کا اعلان 3 دسمبر کو کیا جائے گا۔