ڈی وائی چندرچوڑ ہندوستان کے 50ویں چیف جسٹس بنے
نئی دہلی، نومبر 9: جسٹس دھننجے یشونت چندرچوڑ بدھ کو جسٹس یو یو للت سے عہدہ سنبھالتے ہوئے ہندوستان کے 50 ویں چیف جسٹس بن گئے۔
صدر دروپدی مرمو نے انھیں دہلی کے راشٹرپتی بھون میں اپنے عہدے کا حلف دلایا۔
11 اکتوبر کو 74 دن تک خدمات انجام دینے والے للت نے چندر چوڑ کو اپنا جانشین بنانے کی سفارش کی تھی۔ مرکزی وزیر قانون کرن رجیجو نے 17 اکتوبر کو ان کی تقرری کا اعلان کیا۔ 2 نومبر کو سپریم کورٹ نے ایک درخواست کو خارج کر دیا جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ انھیں حلف لینے سے روکا جائے۔
چندر چوڑ 10 نومبر 2024 تک، یعنی دو سال تک اس عہدے پر فائز رہیں گے۔
بدھ کو حلف کی تقریب کے بعد چندرچوڑ نے کہا کہ ان کی ترجیح قوم کی خدمت کرنا ہے۔
انھوں نے کہا ’’ہم ہندوستان کے تمام شہریوں کی حفاظت کریں گے، چاہے وہ ٹیکنالوجی کی شکل میں ہو ہو یا رجسٹری اصلاحات، یا عدالتی اصلاحات کی شکل میں۔ میرے الفاظ نہیں بلکہ میرا کام بولے گا۔‘‘
چندرچوڑ کو ڈھائی سال تک الہ آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کے بعد 13 مئی 2016 کو سپریم کورٹ کا جج مقرر کیا گیا تھا۔
سابق چیف جسٹس آف انڈیا وائی وی چندرچوڑ کے بیٹے، ڈی وائی چندرچوڑ کو جون 1998 میں بمبئی ہائی کورٹ نے سینئر وکیل کے طور پر نامزد کیا تھا۔ مارچ 2000 میں وہ ہائی کورٹ میں جج کے طور پر مقرر ہوئے۔
یہ پہلا موقع ہے جب کوئی باپ بیٹا ہندوستان میں عدلیہ کے سربراہ بنے ہیں۔ وائی وی چندرچوڑ 1978 سے 1985 تک ہندوستان کے سب سے طویل عرصے تک رہنے والے چیف جسٹس تھے۔
سپریم کورٹ کے جج کے طور پر اپنے دور میں چندرچوڑ نے رازداری کو بنیادی حق قرار دینے سمیت کئی تاریخی فیصلے سنائے ہیں۔
وہ اس پانچ ججوں کی بنچ کا بھی حصہ تھے جس نے متفقہ طور پر رضامندی سے بالغوں کے درمیان ہم جنس پرستانہ سرگرمیوں کو جرم قرار دیا تھا۔ اس فیصلے کے ذریعے عدالت نے 2013 کے اپنے اس حکم کو بھی مسترد کر دیا تھا جب اس نے کہا تھا کہ صرف مقننہ ہی قوانین کو تبدیل کر سکتی ہے۔
نومبر 2019 میں چندر چوڑ ان پانچ ججوں میں شامل تھے جنھوں نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا تھا کہ ایودھیا میں متنازعہ پلاٹ کو وہاں رام مندر بنانے کے لیے ایک ٹرسٹ کے حوالے کیا جائے۔ بنچ نے یہ بھی حکم دیا تھا کہ ایودھیا میں مسلمانوں کو مسجد کی تعمیر کے لیے علاحدہ پانچ ایکڑ کا پلاٹ دیا جائے۔