ہاتھرس کیس میں یو اے پی اے کے تحت گرفتار ڈرائیور محمد عالم کو جیل سے رہا کیا گیا

نئی دہلی، جنوری 5: دی اسکرول کی خبر کے مطابق ڈرائیور محمد عالم کو، صحافی صدیق کپن کے ساتھ غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت درج کیے گئے افراد میں سے ایک، جمعرات کو لکھنؤ کی جیل سے رہا کر دیا گیا۔

وکیل محمد سیفن نے کہا کہ ان کے موکل کو صبح کے اوقات میں رہا کر دیا گیا۔

کپن، عالم اور دو دیگر افراد کو اتر پردیش پولیس نے اکتوبر 2020 میں اس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ ضلع ہاتھرس جا رہے تھے جہاں 14 ستمبر 2020 کو ایک دلت خاتون کو چار اونچی ذات کے ٹھاکر مردوں نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کر دیا تھا۔

استغاثہ نے الزام لگایا تھا کہ ملزمان علاقے میں ہم آہنگی کو خراب کرنے کے ارادے سے ہاتھرس جا رہے تھے۔ اس نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ یہ لوگ ایک ویب سائٹ چلانے کے لیے فنڈز اکٹھا کر رہے تھے جو غلط معلومات پھیلاتی تھی اور تشدد کو ہوا دیتی تھی۔

عالم کو، جو کہ ایک ٹیکسی ڈرائیور ہیں، 5 اکتوبر 2020 کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اس نے دو سال سے زیادہ جیل میں گزارے۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے 23 اگست کو یو اے پی اے کیس میں انھیں ضمانت دی تھی۔ 31 اکتوبر کو لکھنؤ کی خصوصی عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں انھیں ضمانت دی تھی۔

سیفن نے کہا کہ عالم کو ضمانت ملنے کے بعد بھی دو ماہ سے زیادہ جیل میں گزارنا پڑا کیوں کہ مقامی حکام کی جانب سے ان کے لیے پیش کی گئی ضمانتوں کی تصدیق میں تاخیر ہوئی۔ ’’تاہم ہمیں خوشی ہے کہ اب اسے رہا کر دیا گیا ہے۔‘‘

ہائی کورٹ نے عالم کو 50,000 روپے کے ذاتی مچلکے اور اتنی ہی رقم کے دو مقامی ضمانتیں دینے کی ہدایت کی تھی۔ لکھنؤ کی خصوصی عدالت نے انھیں 2 لاکھ روپے کے ذاتی مچلکے اور اتنی ہی رقم کی دو ضمانتیں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

جو ملزموں کے ضامن ہیں وہ رہائی کے بعد ان کے اعمال کے ذمہ دار بن جاتے ہیں۔ وہ مالیاتی اثاثے جو وہ ضمانت کے طور پر پیش کرتے ہیں اگر ملزمان مفرور ہو جائیں تو عدالتیں ضبط کر سکتی ہیں۔

سیفن نے بتایا ’’عالم کے معاملے میں اتر پردیش پولیس کی اسپیشل ٹاسک فورس اور تحصیل آفس کو ضمانتوں کی تصدیق کرنی تھی۔ تحصیل دفتر نے صرف ڈاک کے ذریعے دستاویزات قبول کیں نہ کہ ای میل یا ہاتھ سے، جس کی وجہ سے تاخیر ہوئی۔‘‘