سابق امریکی صدر ٹرمپ پر عصمت دری کا الزام

سابق امریکی صدر ڈولنڈ ٹرمپ کی مشکلیں کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ مسٹر ٹرمپ ایک اور مشکل ترین مقدمے کا سامنا کر رہے ہیں۔

نئی دہلی: ایک خاتون کالم نگار کی جانب سے عصمت دری کے الزام کے بعد سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ہتک عزت کے معاملے پر حلفیہ بیان قلمبند کیا گیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق خاتون کالم نگار ای جین کیرول نے الزام لگایا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ان پر 1990 کی دہائی کے وسط میں نیویارک کے بڑے ڈیپارٹمنٹل سٹور کے ڈریسنگ روم میں جنسی حملہ کیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’جین کیرول جھوٹ بول رہی ہیں‘، جس کے بعد جین کیرول نے ان پر ہتک عزت کا مقدمہ دائر کردیا۔
جین کیرول کے وکیل نے اپنی مؤکلہ کے بیان کی تفصیلات جاری نہیں کی، تاہم انھوں نے کہا کہ یہ واقعہ بدھ کو ہوا تھا۔ اس مقدمے کی عدالت میں سماعت چھ فروری سے شروع ہو گی۔
لاء فرم کاپلن ہیکر اینڈ فنک کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ‘ہمیں خوشی ہے کہ ہمارے مؤکل، ای جین کیرول کی جانب سے، ہم آج ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان قلمبند کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔’ ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ‘ہم اس پر مزید تبصرہ نہیں کر سکتے۔’
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وکیل علینا حابہ نے ایک بیان میں کہا کہ ‘جیسا کہ ہم نے پہلے ہی کہا ہے، میرے مؤکل نے آج بیان دینے اور حقائق واضح کرنے پر خوشی محسوس کی۔’
ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ معاملہ بہت سے دوسرے افراد کی طرح ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف انتقامی کارروائیوں کی طویل فہرست میں ایک سیاسی چال سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔’
یہ واضح نہیں ہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنے حلفیہ بیان میں کیا کہا اور وہ ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے یا یہ بیان انھوں نے اپنے گھر یا دفتر سے بیٹھ کر دیا ہے۔ امریکی نیوز چینل سی این این کے مطابق، انھوں نے یہ بیان فلوریڈا میں اپنی مار اے لاگو سٹیٹ سے دیا ہے۔
نیویارک میگزین کے 2019 کے ایک مضمون میں، طویل عرصے سے مشاورت کا کام کرنے والی کالم نگار جین کیرول نے کہا تھا کہ ان کی سنہ 1995 کے آخر میں یا 1996 کے اوائل میں ایک ڈپارٹمنٹ سٹور برگڈورف گڈمین میں ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات ہوئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک تحفہ خریدنے میں مدد کر رہی تھی جس دوران وہ دونوں اس سٹور کے ڈریسنگ روم میں جا پہنچے۔ وہ الزام عائد کرتی ہیں کہ ٹرمپ نے ان کا ریپ کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس وقت وہ 52 سال کی تھیں اور ٹرمپ کی عمر 50 کے لگ بھگ تھی، اور اس وقت ڈونلڈ ٹرمپ کی شادی مارلا میپلز سے ہو چکی تھی۔
جین کیرول کا کہنا ہے کہ ‘اس وقت انھوں نے اس واقعے کے بارے میں اپنے دو دوستوں کو بتایا تھا۔ ایک نے انھیں پولیس کے پاس جانے کا مشورہ دیا، لیکن دوسرے نے انھیں خاموش رہنے کی تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ ‘بھول جاؤ! اس کے پاس 200 وکیل ہیں۔ وہ تمہیں زندہ درگور کر دے گا۔’