ڈی ایم کے 10 فیصد EWS کوٹہ کو برقرار رکھنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کرے گی
نئی دہلی، نومبر 9: بدھ کو لائیو لا نے رپورٹ کیا کہ ڈی ایم کے نے اقتصادی طور پر کمزور طبقوں کے افراد کو داخلوں اور ملازمتوں میں 10 فیصد کوٹہ برقرار رکھنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
دی ہندو کے مطابق منگل کو دراوڑ منیترا کزگم کے جنرل سکریٹری اور تمل ناڈو کے وزیر دورائیمورگن نے بھی اس فیصلے کی تصدیق کی۔
انھوں نے کہا ’’ہم 82 فیصد SCs/STs اور OBCs کے سماجی انصاف اور آئین کے بنیادی ڈھانچے کی حفاظت کے لیے ایسا کریں گے اور منڈل کمیشن کے ذریعے تجویز کردہ ریزرویشن کے حق میں فیصلے کو برقرار رکھنے کے لیے ایسا کریں گے۔‘‘
پیر کو سپریم کورٹ کے پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے 3-2 کے فیصلے میں 10فیصد EWS کوٹہ کو برقرار رکھا تھا۔ جسٹس دنیش مہیشوری، بیلا ترویدی اور جے بی پاردی والا نے کوٹہ کو برقرار رکھا، جب کہ چیف جسٹس یو یو للت اور جسٹس رابندر بھٹ نے اکثریت کی رائے سے اختلاف کیا۔
ڈی ایم کے نے اس فیصلے پر تنقید کی تھی، جس میں تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے پیر کو کہا تھا کہ یہ ’’سماجی انصاف کے لیے ہماری صدیوں کی جنگ کے لیے ایک دھچکا ہے۔‘‘ منگل کو پارٹی نے یہ بھی کہا کہ وہ 12 نومبر کو ریاست کی سیاسی جماعتوں کی میٹنگ بلائے گی جس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر تبادلۂ خیال کیا جائے گا۔
2019 میں مرکز نے ان لوگوں کے لیے اقتصادی طور پر کمزور طبقات کا کوٹہ متعارف کرایا تھا جو درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبائل اور دیگر پسماندہ طبقات کو دیے گئے تحفظات کا فائدہ نہیں اٹھا سکتے، لیکن ان کی خاندانی آمدنی 8 لاکھ روپے سے کم ہے۔
پانچ ایکڑ سے زیادہ زرعی اراضی یا 1,000 مربع فٹ رہائشی اراضی کے مالک خاندان کے افراد کوٹہ کے اہل نہیں ہیں۔