’دھارمک جن مورچہ‘: یوپی انتخابات سے پہلے مختلف مذہبی رہنماؤں نے فرقہ وارانہ اور سماجی ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لیے ساتھ کام کرنے کا اعلان کیا
نئی دہلی، اکتوبر 2: مختلف مذاہب کے علما اور مذہبی رہنماؤں نے انتخابات سے منسلک اتر پردیش میں فرقہ وارانہ اور سماجی ہم آہنگی کے لیے کام کرنے کے مقصد سے ایک نئی تنظیم تشکیل دی ہے۔
’’دھارمک جن مورچہ‘‘ نامی یہ تنظیم اترپردیش میں مختلف برادریوں کے درمیان امن اور سماجی ہم آہنگی کے لیے کام کرے گی۔
مختلف مذاہب کے کئی علماء اور رہنما ایک ساتھ جمع ہوئے اور سماجی ہم آہنگی کے لیے کام کرنے کا عہد کیا۔ اس موقع پر اپنے منصوبوں کے بارے میں ایک وژن دستاویز بھی جاری کی گئی۔
اس موقع پر موجود کچھ رہنماؤں میں جماعت اسلامی ہند (جے آئی ایچ) کے نائب امیر انجینئر محمد سلیم، شیعہ عالم مولانا سیف عباس، عیسائی پادری عربی رے، جین رہنما ابھیشیک جین اور دیگر شامل ہیں۔
جماعت اسلامی ہند (جے آئی ایچ) کے نائب امیر انجینئر محمد سلیم کو اس مورچہ کا قومی کنوینر مقرر کیا گیا۔ ان کی قیادت میں، یہ جن مورچہ محبت، امن اور سماجی ہم آہنگی کے پیغام کو پھیلانے کے لیے آٹھ ریاستوں میں کام کرے گا۔
انجینئر محمد سلیم نے کہا ’’یہ تمام مذاہب کا مشترکہ فورم ہے۔ یہ مورچہ قومی سطح پر کام کرے گا۔ ہم مختلف ریاستوں میں امن اور ہم آہنگی کا پیغام پھیلائیں گے۔ ہم نے اتر پردیش میں مل کر کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘
مذہبی رہنماؤں نے اس موقع پر سماجی ہم آہنگی اور امن، محبت، دوستی اور بھائی چارہ کے لیے کام کرنے کا عزم کیا۔ انجینئر محمد سلیم نے کہا ’’ہمارا مقصد ایک دوسرے کو سمجھنا اور سماجی ہم آہنگی اور میل جول کے بڑے مقصد کے لیے مل کر کام کرنا ہے۔ غلط فہمیاں تبھی دور ہوں گی، جب ہم ایک دوسرے سے ملیں گے۔‘‘
انھوں نے مزید کہا کہ جب لوگ تمام مذہبی رہنماؤں کو ایک ساتھ دیکھیں گے تو یہ اس سے ایک مثبت پیغام جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ ہم ان لوگوں کے خلاف مل کر لڑیں گے جو معاشرے کو تقسیم کرنے کے لیے نفرت پھیلاتے ہیں اور مذہب کا استحصال کرتے ہیں۔
وہیں عیسائی مذہبی رہنما فادر رے نے کہا کہ ’’ملک کو مختلف مسائل کا سامنا ہے اور ان پر تبادلۂ خیال اور ان کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔ اس ملک میں بے روزگاری، مہنگائی اور دیگر مسائل ہیں، لیکن کوئی بھی ان کے بارے میں بات نہیں کرتا۔ پولرائزیشن سے قوم ترقی نہیں کرے گی۔‘‘
ابھیشیک جین نے کہا کہ مذہبی رہنماؤں کو اپنے شاگردوں میں پیار پھیلانا چاہیے۔ انھوں نے کہا ’’ان کے پاس بڑی ذمہ داری ہے۔ انھیں کمیونٹی کے ارکان میں آگاہی اور بیداری پیدا کرنی چاہیے۔ انھیں محبت پھیلانی چاہیے۔‘‘
شیعہ عالم مولانا سیف عباس نے کہا کہ ملک میں موجود چیلنجز کے پیش نظر اس مورچہ کی تشکیل وقت کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا ’’یہ ضروری تھا کہ کیوں کہ 138 کروڑ لوگوں کو سیاسی رہنما تقسیم کر رہے ہیں۔ کوئی بھی تعلیم کے بارے میں بات نہیں کرتا۔ وہ بس معاشرے کو تقسیم کرنے کے لیے مذہب کی بات کرتے ہیں۔‘‘
انجینئر محمد سلیم نے کہا کہ ’’ہم سب مل کر محبت پھیلانے کے لیے کام کریں گے۔ ہم کوشش کریں گے کہ کوئی بھی مذہب کے نام پر معاشرے کو تقسیم نہ کر سکے۔‘‘