دہلی فسادات: مستقبل قریب میں مقدمے کی سماعت ختم ہونے کی امید نہیں، کارکن خالد سیفی کے وکیل نے ہائی کورٹ میں کہا
نئی دہلی، دسمبر 22: انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق سرگرم کارکن خالد سیفی کے وکیل نے بدھ کے روز دہلی ہائی کورٹ کو بتایا کہ شہر میں فروری 2020 کے فسادات سے متعلق ان کے خلاف مقدمے کی سماعت جلد ختم ہونے کا امکان نہیں ہے۔
وکیل ربیکا جان نے یہ بیان غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں سیفی کی ضمانت مانگتے ہوئے دیا۔ پولیس نے یونائیٹڈ اگینسٹ ہیٹ کے کارکن پر الزام لگایا ہے کہ وہ دہلی میں فسادات کو ہوا دینے کی ایک بڑی سازش کا حصہ ہے۔
جان نے کہا کہ ایکٹ کے سیکشن 43D(5) میں کہا گیا ہے کہ کسی ملزم کو ضمانت نہیں دی جانی چاہیے اگر عدالت یہ مانتی ہے کہ اس شخص کے خلاف پہلی نظر میں جرم موجود ہے۔ تاہم انھوں نے 2021 کے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا حوالہ دیا جس میں بنچ نے UAPA کے تحت ضمانت کی منظوری کو برقرار رکھا تھا، یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ ملزم شخص پہلے ہی جیل میں کافی وقت گزار چکا ہے۔
جان نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ سیفی تقریباً تین سال سے زیر حراست ہے۔
دی انڈین ایکسپریس کے مطابق انھوں نے کہا ’’ایف آئی آر 59/2020 میں چارج شیٹ میں 495 گواہ، 33 محفوظ گواہ، 63 تفتیشی افسران ہیں۔ تین ضمنی چارج شیٹ داخل کی گئی ہیں۔ مزید آنے کی توقع ہے۔ 15 ملزمان کے ساتھ مستقبل قریب میں یہ مقدمہ کس دنیا میں ختم ہو گا؟‘‘
سدھارتھ مردل اور رجنیش بھٹناگر پر مشتمل ڈویژن بنچ نے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر امت پرساد کو ضمانت کی عرضی کے سلسلے میں اپنے دلائل پیش کرنے کا وقت دیا۔ اے این آئی نے رپورٹ کیا کہ کیس کی اگلی سماعت 5 جنوری 2023 کو ہوگی۔
3 دسمبر کو سیفی کو طالب علم کارکن عمر خالد کے ساتھ فسادات سے متعلق ایک مقدمے میں بری کر دیا گیا تھا، جو کھجوری خاص پولیس اسٹیشن میں درج کیا گیا تھا۔ پہلی اطلاعاتی رپورٹ ایک کانسٹیبل کے بیان کی بنیاد پر درج کی گئی تھی جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ چاند باغ پلیا (پلی) کے پاس ایک ہجوم جمع ہو گیا تھا اور پتھراؤ شروع کر دیا تھا۔