دہلی فسادات: عدالت نے مسلمان شخص کو بری کیا، کہا کہ پولیس نے اس کے خلاف ’مصنوعی بیانات‘ جمع کیے
نئی دہلی، اگست 25: دہلی کی ایک عدالت نے جمعرات کو ایک مسلمان شخص کو 2020 کے دہلی فسادات سے متعلق ایک مقدمے میں یہ کہتے ہوئے بری کر دیا کہ پولیس نے اس کے خلاف ’’مصنوعی بیانات‘‘ دیے۔
کڑکڑڈوما عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج پلستیہ پرماچل نے کہا کہ پولیس نے جاوید نامی ملزم کے خلاف ’’مکینیکل طریقے سے واقعات کی صحیح طریقے سے تفتیش کیے بغیر‘‘ چارج شیٹ داخل کی۔
ایک ماہ میں یہ دوسرا موقع ہے جب عدالت نے فسادات سے متعلق کسی معاملے میں تحقیقات پر دہلی پولیس کی کھنچائی کی ہے۔ بار اور بنچ کے مطابق 16 اگست کو اسی عدالت نے کہا تھا کہ پولیس نے تشدد کے ایک اور معاملے میں ’’ثبوت میں ہیرا پھیری‘‘ کی ہے۔
جاوید کے خلاف مقدمہ قومی راجدھانی کے دیال پور علاقے میں تشدد سے متعلق ہے، جس کے دوران کئی لوگ زخمی ہوئے اور املاک کو نقصان پہنچا۔ پولیس کی طرف سے چار الگ الگ شکایتیں درج کی گئیں اور بعد میں ان کو ایک ساتھ ملا دیا گیا۔
جمعرات کی سماعت کے دوران جج پرماچل نے کہا کہ کیس کے تفتیشی افسر اور ایک کانسٹیبل، جس نے جاوید کی شناخت فسادیوں میں سے ایک کے طور پر کی تھی، نے اس کی گرفتاری کی متضاد وضاحتیں درج کی ہیں۔
جج نے یہ بھی نوٹ کیا کہ تفتیشی افسر نے شواہد ریکارڈ کرنے کے دوران وقفے کا فائدہ اٹھایا اور بعد میں کیس کے ریکارڈ سے ملنے کے لیے اپنا ورژن تبدیل کیا۔