دہلی پولیس نے ’دی وائر‘ کے دفتر، سدھارتھ وردراجن اور تین دیگر ایڈیٹرز کے گھروں کی تلاشی لی
نئی دہلی، اکتوبر 31: دہلی پولیس نے پیر کے روز دی وائر کے دفتر اور اس کے چار ایڈیٹرز– سدھارتھ وردراجن، ایم کے وینو، سدھارتھ بھاٹیہ اور جانوی سین کے گھروں کی تلاشی لی۔
یہ چھاپے بھارتیہ جنتا پارٹی کے سوشل میڈیا سربراہ امت مالویہ کی شکایت کی بنیاد پر ایڈیٹرز کے خلاف دھوکہ دہی، جعل سازی، ہتک عزت اور مجرمانہ سازش کے الزامات کے تحت پہلی اطلاعاتی رپورٹ درج کیے جانے کے دو دن بعد مارے گئے ہیں۔
اسکرول ڈاٹ اِن کی خبر کے مطابق وینو نے بتایا کہ ’’پولیس تقریباً 4.40 بجے آئی اور شام 6 بجے چلی گئی۔ انھوں نے کہا کہ وہ امت مالویہ کی طرف سے درج ایف آئی آر کے لیے دہلی پولیس کی کرائم برانچ کی جانب سے یہاں آئے ہیں۔ انھوں نے کلوننگ کے لیے میرا آئی فون اور آئی پیڈ لے لیا ہے۔‘‘
Delhi: Visuals from outside the residence of ‘The Wire’ founder Siddharth Varadarajan where Delhi Police crime Branch searches are underway. pic.twitter.com/8IRtyJPRst
— ANI (@ANI) October 31, 2022
انھوں نے مزید بتایا کہ وردراجن اور سین کے گھروں کی تلاشی اسی وقت لی گئی۔ بھاٹیہ کے گھر کی تلاشی تقریباً 7.30 بجے شروع ہوئی۔
وردراجن نے کہا ’’ہم ان کے ساتھ مکمل تعاون کر رہے ہیں۔ ہم نے انھیں وہ ڈیوائسز اور پاس ورڈ دے دیے ہیں جو انھوں نے مانگے تھے۔ انھوں نے چار آلات لیے ہیں – ایک میک بک، دو آئی فونز اور ایک آئی پیڈ۔‘‘
وینو نے یہ بھی کہا کہ ایڈیٹرز کی نمائندگی کرنے والا ایک وکیل دہلی پولیس کے کرائم برانچ کے دفتر گیا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ضبط شدہ آلات سے صرف کیس سے متعلق مواد کو کلون کیا جائے۔
دی وائر کے ایک اسٹاف ممبر نے، جو تلاشی کے دوران اس کے دفتر میں موجود تھا، اسکرول ڈاٹ اِن کو بتایا کہ 20 سے زائد اہلکار اس آپریشن کا حصہ تھے جو رات 9.45 بجے تک جاری رہا۔
انھوں نے کہا ’’انھوں نے iMacs کو ضبط کر لیا اور دفتر میں موجود لوگوں سے ان کے آلات کے پاس ورڈ مانگے۔‘‘
دہلی پولیس کے عہدیداروں نے کہا کہ پیر کو چاروں ایڈیٹرز کو کوئی نوٹس جاری نہیں کیا گیا اور نہ ہی کوئی انکوائری کی گئی۔ ’’مزید تفتیش جاری ہے اور ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔‘‘
مالویہ کی شکایت سوشل میڈیا کمپنی میٹا کے بارے میں مضامین کی ایک سیریز سے متعلق ہے جسے دی وائر نے 23 اکتوبر کو واپس لے لیا تھا۔
دی وائر نے دعویٰ کیا تھا کہ مالویہ، جو زعفرانی پارٹی کے سوشل میڈیا سیل کے سربراہ ہیں، کو X-Check نامی ایک انسٹاگرام پروگرام کے ذریعے خصوصی مراعات حاصل ہیں جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ وہ جس بھی پوسٹ کی اطلاع دیتے ہیں اسے فوری طور پر پلیٹ فارم سے ہٹا دیا جاتا ہے، بغیر کسی سوال کے۔
میٹا انسٹاگرام کی پیرنٹ فرم ہے۔
اپنی طرف سے دی وائر نے دعویٰ کیا ہے کہ اسے اس کی تفتیشی ٹیم کے ایک رکن نے دھوکہ دیا تھا۔ 29 اکتوبر کو ڈیجیٹل پبلیکیشن نے میٹا آرٹیکلز پر کام کرنے والے محقق دیویش کمار کے خلاف پولیس میں شکایت درج کروائی اور یہ دعویٰ کیا کہ اس نے ’’دی وائر اور اس کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے مقصد سے من گھڑت دستاویزات، ای میلز اور دیگر مواد جیسا کہ ویڈیوز فراہم کیا۔‘‘
دریں اثنا Digipub نیوز انڈیا فاؤنڈیشن، ایک 11 رکنی ڈیجیٹل صرف نیوز ایسوسی ایشن، نے کہا کہ حکمراں بی جے پی کے ترجمان کی طرف سے دائر کی گئی شکایت کی بنیاد پر ’’فوری اور من مانی تلاش بد نیتی کے عزائم کی نشانی‘‘ ہے۔
Digipub نے ایک بیان میں کہا کہ تلاشیوں کا مقصد ہندوستان میں صحافت کے خلاف اثر پیدا کرنا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’اس کے علاوہ دی وائر کے پاس موجود خفیہ اور حساس ڈیٹا کو ضبط کرنے اور نقل کرنے کے بہانے کے طور پر ان تلاشیوں کے استعمال کے خطرے کو مسترد نہیں کیا جا سکتا۔‘‘