دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر کا افسران کو براہ راست حکم قوانین سے متصادم ہے: منیش سسودیا
نئی دہلی، دسمبر 24: دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے جمعہ کو لیفٹننٹ گورنر وی کے سکسینہ کو خط لکھا جس میں دعویٰ کیا گیا کہ افسران کو ان کے براہ راست احکامات قانون سے متصادم ہیں۔
سسودیا نے ایک خط میں کہا ’’یہ انتہائی عاجزی کے ساتھ عرض کیا جاتا ہے کہ آپ کی جانب سے وزیروں کی کونسل کو نظرانداز کرتے ہوئے تبادلے کیے گئے موضوعات پر افسران کو براہ راست احکامات دینے کی کارروائیاں عزت مآب سپریم کورٹ کے قانون اور احکامات کے خلاف ہیں۔ تاہم، اگر میں غلط ہوں، تو ان دفعات کی نشان دہی کی جا سکتی ہے جو اس طرح کے احکامات جاری کرنے کے لیے آپ کو بااختیار بناتے ہیں۔‘‘
سسودیا نے آئین کی دفعہ 239AA کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تین ریزرو مضامین – پبلک آرڈر، پولیس اور اراضی کے علاوہ لیفٹیننٹ گورنر دیگر موضوعات پر قانون سازی نہیں کر سکتے۔ انھوں نے مزید کہا کہ دہلی کی منتخب حکومت کو باقی مضامین کے سلسلے میں تمام قانون سازی اور انتظامی فیصلہ سازی کے اختیارات حاصل ہیں۔
نائب وزیر اعلیٰ نے حکومت کی قومی دارالحکومت ایکٹ کے سیکشن 41(1) کا بھی حوالہ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر صرف ان معاملات میں رائے استعمال کر سکتا ہے جو قانون ساز اسمبلی کو دیے گئے اختیارات کے دائرے سے باہر ہیں۔
اس تناظر میں سسودیا نے کہا کہ یہ تشویش ناک بات ہے کہ سکسینہ کا دفتر وزیر کو بتائے بغیر مختلف محکموں کے افسران کی فائلیں مانگ رہا ہے۔
انھوں نے مزید کہا ’’میں پختہ یقین رکھتا ہوں کہ تمام آئینی کارکنان کے لیے ضروری ہے کہ وہ مل کر، ہم آہنگی کے ساتھ اور ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کریں تاکہ لوگوں کے مفادات کی بہترین حفاظت کی جاسکے اور میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ میں اور میرے تمام ساتھی ایسا کرتے رہیں گے۔‘‘
معلوم ہو کہ مہینوں سے دہلی حکومت اور لیفٹننٹ گورنر کے درمیان مختلف مسائل پر کشمکش جاری ہے۔
سکسینہ نے عام آدمی پارٹی حکومت کی مفت بجلی اسکیم اور بسوں کی خریداری کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
عام آدمی پارٹی کے رہنماؤں نے سکسینہ کی کارروائی کو بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی مرکزی حکومت کی، دہلی حکومت کے کام کاج میں مداخلت کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔