دہلی ہائی کورٹ نے بچوں پر ’’کوویکسین‘‘ کے ٹرائلز کی اجازت کو چیلنج کرنے والی درخواست پر مرکز اور بھارت بایوٹیک کو نوٹس جاری کیا

نئی دہلی، مئی 19: لائیو لاء کی خبر کے مطابق دہلی ہائی کورٹ نے بدھ کے روز مرکز اور بھارت بایوٹیک کو دو سے اٹھارہ سال تک کے بچوں پر کمپنی کی ویکسین ’’کوویکسین‘‘ کے ٹرائل کرنے کی اجازت کو چیلنج کرنے والی درخواست پر نوٹس جاری کیا ہے۔

ڈرگس کنٹرولر جنرل آف انڈیا نے 13 مئی کو حیدرآباد میں مقیم فرم کو بچوں اور نوعمروں پر ویکسین کے دوسرے اور تیسرے مرحلے کے کلینیکل ٹرائلز کی اجازت دی تھی۔ کمپنی نے کہا تھا کہ 525 صحت مند رضاکار ان ٹرائلز کا حصہ ہوں گے۔ مرکز نے منگل کو اعلان کیا ہے کہ ٹرائلز 10 سے 12 دن میں شروع ہوں گے۔

درخواست گزار سنجیو کمار نے عدالت میں پیش کیا کہ کلینیکل ٹرائلز کی منظوری غیر قانونی اور من مانی طور پر دی گئی ہے۔

انھوں نے کہا ’’کوئی بھی شخص صرف اس صورت میں کچھ بھی کرنے کی پیش کش کر سکتا ہے جب وہ اپنے کام کے نتائج کو سمجھنے کے قابل ہو۔ موجودہ معاملے میں کلینیکل ٹرائلز کا حصہ بننے والا نابالغ ہونے کی وجہ سے مذکورہ بالا کلینیکل ٹیسٹنگ کے لیے رضاکارانہ طور پر خود کو پیش نہیں کرسکتا۔‘‘

درخواست گزار نے مزید کہا ’’اس معزز عدالت سے درخواست کی گئی ہے کہ برائے مہربانی یہ فیصلہ کریں کہ آیا جواب دہندگان نے مذکورہ کلینیکل ٹرائلز کے تحت مبینہ طور پر رضاکارانہ خدمت پیش کرنے کے لہے نو عمر بچوں کی رضاکاری کو یقینی بنایا ہے جس میں جان کے جانے کا بہت واضح امکان ہے۔‘‘

کمار نے عدالت کو بتایا کہ رضاکاروں کو معاوضے اور نقصانات سے متعلق ٹرائلز کرنے والے انسٹی ٹیوٹ سے معاہدہ کرنا پڑتا ہے۔ ’’اس معاملے میں چوں کہ مبینہ رضاکاروں کی عمر 2 سے 18 سال کے درمیان ہے، لہذا یہ واضح ہے کہ مبینہ رضاکاروں (جو تمام نابالغ ہیں اور اسی وجہ سے معاہدہ کرنے کے اہل نہیں ہیں) کے ذریعہ اس طرح کے کسی معاہدے پر دستخط نہیں ہوسکتے ہیں، جیسا کہ ہندوستانی معاہدہ ایکٹ 1872 کی دفعہ (جی)، 10، 1 اور 12 کے تحت کہا گیا ہے۔‘‘

تاہم عدالت نے بھارت بایوٹیک کو ٹرائلز کی اجازت پر عبوری روک لگانے سے انکار کردیا۔ اس نے پندرہ جولائی تک اس درخواست پر مرکز اور بھارت بایوٹیک کا جواب طلب کیا ہے۔

کوویکسین نے، جسے بھارت بایوٹیک اور انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ نے تیار کیا ہے، بالغوں میں کورونا وائرس کے خلاف 78 فیصد مجموعی افادیت ظاہر کی ہے۔

کوویکسین کو 16 جنوری سے شروع ہونے والے ہندوستان کے ملک بھر میں ویکسینیشن پروگرام سے قبل سیرم انسٹیٹیوٹ آف انڈیا کے کوویشیلڈ کے ساتھ ہنگامی استعمال کی اجازت دی گئی تھی۔