دہلی ایکسائز پالیسی: بی جے پی کارکنان کا عام آدمی پارٹی کے دفتر کے باہر مظاہرہ، اروند کیجریوال کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا
نئی دہلی، فروری 4: بھارتیہ جنتا پارٹی کے ارکان نے ہفتہ کو دہلی میں عام آدمی پارٹی کے دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا اور مبینہ ایکسائز پالیسی گھوٹالے کے سلسلے میں وزیر اعلی اروند کیجریوال کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔
یہ احتجاج انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے مبینہ ایکسائز پالیسی گھوٹالے میں اپنی چارج شیٹ میں کیجریوال کا ذکر کرنے کے بعد ہوا ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ کیجریوال نے کیس کے ایک اہم ملزم سمیر مہندرو سے ویڈیو کال پر بات کی اور اس سے دوسرے شریک ملزم وجے نائر کے ساتھ کام جاری رکھنے کو کہا۔
کیجریوال نے ان الزامات کو فرضی قرار دیا ہے۔
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ اس کیس کے منی لانڈرنگ کے پہلو کی تحقیقات کر رہا ہے اور اس نے الزام لگایا ہے کہ ایکسائز پالیسی نے، جسے اب روک دیا گیا ہے، سرکاری خزانے کو 2,873 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا۔
17 اگست کو سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن نے دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا اور 14 دیگر افراد کے خلاف ایکسائز پالیسی میں بے ضابطگیوں کے الزام میں مقدمہ درج کیا تھا۔
دہلی میں 17 نومبر 2021 کو نافذ ہونے والی پالیسی کے تحت کھلی بولی کے ذریعے 849 شراب کی دکانوں کے لائسنس نجی فرموں کو جاری کیے گئے تھے۔ تاہم 30 جولائی کو دہلی حکومت نے اس پالیسی کو واپس لے لیا جب لیفٹیننٹ گورنر ونے کمار سکسینہ نے مرکزی ایجنسی سے اس کی تحقیقات کی سفارش کی۔
ہفتہ کو دہلی بی جے پی کے صدر وریندر سچدیوا نے کہا کہ کیجریوال کو اخلاقی بنیادوں پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دینا چاہیے۔
پی ٹی آئی کے مطابق سچدیوا نے کہا ’’بی جے پی کیجریوال حکومت کی بدعنوانی کو بے نقاب کرتی رہے گی جو دہلی کو دیمک کی طرح کمزور کر رہی ہے۔ اگر ان میں کوئی اخلاقیات باقی ہے تو کیجریوال کو اب استعفیٰ دے دینا چاہیے۔‘‘
دریں اثنا دہلی پولیس نے کہا کہ زعفرانی پارٹی کے 10 کارکنوں کو احتجاج کے مقام سے تھوڑی دیر کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق ڈپٹی کمشنر آف پولیس شویتا چوہان نے کہا ’’مظاہرے میں تقریباً 200 لوگ موجود تھے اور پولیس نے انھیں علاقہ چھوڑنے کو کہا۔ حراست میں لیے گئے افراد کو آئی پی اسٹیٹ پولیس اسٹیشن لے جایا گیا اور اب انھیں رہا کر دیا گیا ہے۔‘‘