دہلی شہری انتخابات: شام 4 بجے تک 45 فیصد ووٹ ڈالے گئے

نئی دہلی، دسمبر 4: اے این آئی کی خبر کے مطابق اتوار کو قومی دارالحکومت میں دہلی کے ہائی اسٹیک میونسپل کارپوریشن کے انتخابات کے لیے پولنگ شروع ہونے کے بعد شام 4 بجے تک 45 فیصد ووٹنگ ریکارڈ کی گئی۔

انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی دہلی میونسپل کارپوریشن میں اپنے 15 سالہ اقتدار کو بڑھانے کی امید کر رہی ہے، جب کہ عام آدمی پارٹی اس کامیابی کو دہرانے کی امید کر رہی ہے جو اس نے قومی دارالحکومت میں 2020 کے اسمبلی انتخابات میں حاصل کی تھی۔ وہیں کانگریس دہلی میں دوبارہ قوت حاصل کرنے کے لیے لڑ رہی ہے۔

شہر کے 250 وارڈوں میں 1.45 کروڑ سے زیادہ شہری ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔

ووٹنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی اور شام 5.30 بجے ختم ہوگی۔ نتائج کا اعلان 7 دسمبر کو کیا جائے گا۔

اتوار کے روز AAP کے قومی کنوینر اروند کیجریوال نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ ’’صاف اور خوبصورت دہلی‘‘ کے لیے ووٹ دیں اور میونسپل کارپوریشن میں ایماندار حکمرانی کو یقینی بنائیں۔

انھوں نے کہا کہ دہلی میں کچرا پھیلانے والوں کو ووٹ نہ دیں۔ ان لوگوں کو ووٹ دیں جو دہلی کو چمکائیں گے اور اسے صاف ستھرا بنائیں گے۔

کیجریوال کے نائب منیش سسودیا نے بی جے پی پر الزام لگایا کہ وہ دہلی میں پچھلے 15 سالوں سے کچھ نہیں کر پائی ہے۔ انھوں نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ صاف ستھرے اور کچرے سے پاک شہر کے لیے اپنا ووٹ دیں۔

دہلی بی جے پی کے سربراہ آدیش گپتا نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ ’’ترقی پر مبنی حکومت‘‘ کو ووٹ دیں اور قومی دارالحکومت میں ترقی کو یقینی بنائیں۔

پارٹی کے رکن پارلیمنٹ پرویش ورما نے کہا کہ اے اے پی نے گوا، اتراکھنڈ اور اتر پردیش میں بھی حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہونے کا دعویٰ کیا تھا، لیکن اسے جھوٹ بولنے کی عادت ہے۔

دریں اثنا دہلی کانگریس کے سربراہ انل چودھری نے کہا کہ وہ اپنا ووٹ ڈالنے سے قاصر ہیں کیوں کہ ان کا نام ووٹرز کی فہرست سے غائب تھا۔

الیکشن کمیشن کے ایک اہلکار نے تاہم دی انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ جب علاقے میں رہنے والے ووٹروں کی شناخت کے لیے سروے کیا گیا تھا تو چودھری شاید اپنے گھر پر نہیں تھے۔

مئی میں شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن، جنوبی دہلی میونسپل کارپوریشن اور مشرقی دہلی میونسپل کارپوریشن کے انضمام کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ دارالحکومت میں بلدیہ کے انتخابات ہو رہے ہیں۔

انضمام کے بعد شہری ادارے میں 272 نشستیں تھیں۔ تاہم بعد میں وارڈز کی تعداد کم کر کے 250 کر دی گئی۔

ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق تقریباً 1 لاکھ پولنگ اہلکار، مرکزی مسلح پولیس فورس کی 100 سے زیادہ کمپنیاں اور دہلی پولیس کے 50,000 اہلکار ووٹنگ کے عمل کا انتظام کریں گے۔

انتخابات میں 1300 سے زائد امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ ہوگا۔ بی جے پی اور آپ سبھی وارڈوں پر لڑ رہے ہیں، جب کہ کانگریس نے 247 جگہوں پر امیدوار کھڑے کیے ہیں۔