جیل سے رہانے ہونے کے بعد محمد زبیر کا کہنا ہے کہ ’’ میں نفرت پھیلانے والوں کے خلاف آواز اٹھاتا رہوں گا‘‘
نئی دہلی، جولائی 23: آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر نے تہاڑ جیل سے باہر آنے کے دو دن بعد کہا کہ وہ نفرت پھیلانے والوں کے خلاف آواز اٹھاتے رہیں گے۔
انھوں نے ایک اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’’پہلا کام جو میں کروں گا وہ یہ ہے کہ [ایک نیا فون اور ایک سم کارڈ حاصل کرنے کے بعد] ٹویٹر انسٹال کروں گا اور ٹویٹ کر کے جعلی خبروں کو ختم کروں گا۔ میں نفرت پھیلانے والوں کے خلاف بھی آواز اٹھاؤں گا۔‘‘
بدھ کو سپریم کورٹ نے زبیر کو اتر پردیش میں ان کے خلاف درج تمام چھ مقدمات میں عبوری ضمانت دے دی تھی۔ وہ 23 دن کے بعد جیل سے رہا ہوئے ہیں۔
ان کے خلاف مقدمات ٹیلی ویژن نیوز اینکرز کے بارے میں طنزیہ تبصرے، مبینہ طور پر ہندو برادری کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے اور دیوتاؤں کے بارے میں مبینہ اشتعال انگیز مواد پوسٹ کرنے سے متعلق ہیں۔
زبیر کے خلاف 2018 میں کیے گئے ایک ٹویٹ کے سلسلے میں دہلی میں ایک اور مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں صحافی کو 15 جولائی کو ضمانت مل گئی تھی۔
زبیر نے کہا ’’میں یقینی طور پر جانتا تھا کہ وہ میرے پیچھے آئیں گے۔ لیکن میں یہ نہیں جانتا تھا کہ وہ اتنے انتقامی ہوں گے۔ میں نے سوچا تھا کہ سسٹم اُتنا بھی گندہ نہیں ہو سکتا۔‘‘
زبیر نے مزید کہا کہ نپور شرما پر ان کے ٹویٹ کا مقصد اسے نشانہ بنانا نہیں تھا بلکہ مین اسٹریم میڈیا کی طرف سے فروغ دی جانے والی نفرت انگیز تقریر کو نشان زد کرنا تھا۔
زبیر نے دکن ہیرالڈ کو بتایا کہ ’’گودی میڈیا جان بوجھ کر جعلی خبریں پھیلا رہا تھا۔ یہ تھوڑا پریشان کن تھا۔ میں اسے بے نقاب کرنا چاہتا تھا۔‘‘
زبیر نے کہا کہ دہلی پولیس کے انٹیلی جنس فیوژن اور اسٹریٹجک آپریشنز یونٹ نے ان سے آلٹ نیوز کو ملنے والی فنڈنگ کے بارے میں سوالات پوچھے، نہ کہ 2018 کے ٹویٹ کے بارے میں۔
انھوں نے اخبار کو بتایا ’’ہو سکتا ہے کہ انھوں نے ٹویٹ کے بارے میں ایف آئی آر درج کرائی ہو، لیکن وہ مجھ سے ہر طرح کے سوالات پوچھ رہے تھے۔ یہ واضح تھا کہ انھوں نے مجھے پھنسانے کرنے کا ذہن بنا لیا تھا۔‘‘
زبیر نے کہا کہ پولیس نے مجھے میری شناخت اور مذہب کی وجہ سے نشانہ بنایا۔