سائیکلسٹ عادل تیلی نے لیہہ منالی کے درمیان عالمی ریکارڈ کوتوڑا

نئی دہلی، ستمبر 14: گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ ہولڈر سائیکلسٹ عادل تیلی نے لیہہ سے منالی تک 475 کلومیٹر کا فاصلہ 29.18 گھنٹے 21 سکینڈ میں طے کرکے ایک اور نیاریکارڈ قائم کیا ہے۔ساتھ ہی انہوں نے اپنے ہی پرانے35.32 گھنٹے کے ریکارڈ کو بھی توڑدیا ہے۔

عادل اتوار کو صبح 5.41 بجے لیہہ سے روانہ ہوئے اور راستے میں پانچ اونچے درے عبور کرنے کے بعد پیر کی صبح 11:59 پر منالی پہنچے، ہندوستانی فوج کے بھرت پنوں کے پرانے عالمی ریکارڈ کو تقریباً 6.16 گھنٹے کم وقت لے کر توڑا کر نیا ریکارڈ اپنے نام کر لیا۔

عادل نے خبر رساں ادارے کو بتایا، "اس پورے 29 گھنٹوں کے دوران، مجھے نیند نہیں آئی اور سڑک توقع سے زیادہ کھردری تھی۔”

انہوں نے کہا کہ سفر کا سب سے مشکل حصہ انتہائی بلندیوں پرواقع ہمالیائی دروں کو عبور کرنا تھا، جن میں سے تنگلانگلا درا، جو سطح سمندر سے 5300 میٹر کی بلندی پر ہے، سب سے زیادہ چیلنجنگ تھا۔

سڑک پر دوسرے اونچے درے نقیلا پاس، لاچنگ لا پاس، بارالاچہ لا پاس تھے جو سطح سمندر سے 4,000 میٹر کی بلندی پر ہیں، جبکہ روہتانگ لادرا سطح سمندر سے 3800 میٹر بلند ہے، جو رات کے وقت اور سردی میں بھی عبور کرنا چیلنجنگ تھا۔ ہمالیہ کی بلند چوٹیوں پر برف جمع ہونے کی وجہ سے ہوائیں چھری کی طرح چبھتی ہیں۔

عادل کا تعلق وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے نربل علاقے سے ہے اورپہلے ہی کشمیر سے کنیاکماری تک پیدل چل کر 2021 میں صرف آٹھ دنوں میں 3600 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرچکے ہیں اورگنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں اپنا نام درج کرانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔

لیہہ سے منالی تک اپنے سفر کے بارے میں انہوں  نے کہا، "کئی جگہوں پر بہت سردی تھی اور کبھی کبھی میرے ہاتھ پاؤں جم جاتے تھے۔ لیکن میں سواری کرتارہا اورایک ٹھوس ذہنیت کے ساتھ سفر کو جاری رکھاکیوں کہ مجھے ایک نیا  گنیز ریکارڈ قائم کرنا تھا اور پرانے کو اچھے فرق سے پیچھے کرنا تھا۔ عادل نے کہا، "میں اپنے مقصدکو کامیابی اور خوشی حاصل کرنے سے پہلے نہیں سویا۔”

انہوں نے بنگلور کے اپنے فزیوتھراپسٹ مورتی سے ملنے والی مدد کے بارے میں بھی بات کی۔ عادل نے کہا، "میں رات کے وقت خود کو فٹ رکھنے کے لیے تین سے چار فزیو سیشنز سے گزرتا تھا کیونکہ اونچی چوٹیوں پر برف کی وجہ سے راستے میں درجہ حرارت گر رہا تھا اور ٹھنڈی ہوائیں میرے ہاتھ پاؤں جما دیتی تھیں۔”

عادل کو ان مختصر وقفوں کے دوران ہلکا کھانا کھانا پڑتا تھااور راستے میں کافی مقدار میں سیال اور جوس لے کر سائیکل چلا کر اپنے جسم کو ہائیڈریٹ رکھنا پڑتاتھا۔ انہوں نے کہا، "یہ بہت مشکل سفر تھا لیکن میں نے اسے جموں و کشمیر کے اپنے لوگوں اور اپنے والدین کی دعاؤں سے مکمل کیا، جنہوں نے مجھے ورلڈ ریکارڈ کو اچھے فرق سے شکست دینے میں میرا ساتھ دیا۔”

اپنا دوسرا گنیز ورلڈ ریکارڈ قائم کرنے کے بعد عادل نے کہا کہ میں مستقبل قریب میں مزید ریکارڈ توڑنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ کم آکسیجن لیول کے ساتھ اتنی اونچی اور کھردری چوٹیوں کے درمیان لیہہ سے منالی تک کا سفر کرکے ریکارڈ توڑنا آسان نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ کئی مقامات پر کیچڑ اور پتھروں سے بھری سڑکیں تھیں اور بعض جگہوں پر سڑک پرپانی بہہ رہا تھا جس کی وجہ سے ان کے لیے آگے بڑھنا مشکل ہو گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ میں نے اسے کامیابی سے ہمکنار کیا اور اپنے والدین اور مقامی لوگوں کا سر فخر سے بلند کیا۔

عادل کی قومی سائیکلنگ ایونٹس اور دبئی اوپن چیمپئن شپ میں شرکت کا امکان ہے۔

انہوں نے اپنے اسپانسرز جے اینڈ کے ٹورازم ڈیپارٹمنٹ اور شریک اسپانسرزیڈایڈاس، سنجا، سنٹیکس سیمنٹ اور ورسٹائل کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے ریکارڈ توڑنے میں ان کی مدد کی۔