’’دہلی کے وزیر اعلی ہندوستان کے لیے نہیں بولتے‘‘: ایس جے شنکر نے ’’سنگاپور اسٹرین‘‘ تبصرے کے لیے کیجریوال کو تنقید کا نشانہ بنایا

نئی دہلی، مئی 19: عام آدمی پارٹی کے سربراہ کے ذریعے ہندوستان اور سنگاپور کے درمیان نئی کوویڈ 19 کی شکلوں کی بنا پر پروازوں پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیے جانے کے ایک دن بعد ہندوستان کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے آج کہا کہ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال ہندوستانی حکومت کے لیے ’’نہیں بولتے‘‘۔

منگل کے روز کیجریوال کے یہ بیان آنے کے بعد ایک تنازعہ کھڑا ہوا کہ سنگا پور نے کورونا وائرس کے نئے اسٹرین کی نشان دہی کی ہے، جو وبائی امراض کی ایک ممکنہ ’’تیسری لہر‘‘ میں ہندوستان میں بچوں کو متاثر کرسکتا ہے۔ دہلی کے وزیر اعلی نے یہ بھی کہا کہ مرکز کو ان کے لیے ویکسینیشن کے اختیارات کو ترجیح دینی چاہیے۔

سنگاپور نے اتوار کے روز اپنے شہریوں کو کورونا وائرس کے نئے اسٹرین سے خبردار کیا تھا، جو زیادہ سے زیادہ بچوں کو متاثر کررہا ہے۔ سنگاپور میں حکام نے 28 مئی سے تمام پرائمری، ثانوی اور جونیئر کالجوں کو بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ وہ بچوں کو ویکسین دینے کے منصوبے بھی تشکیل دے رہا ہے۔

کیجریوال کے تبصروں کے بعد سنگاپور کے وزیر خارجہ ویوین بالاکرشنن نے کہا کہ ’’سیاست دانوں کو حقائق پر قائم رہنا چاہیے‘‘ اور انھوں نے زور دے کر کہا کہ وائرس کا کوئی ’’سنگاپور اسٹرین‘‘ نہیں ہے۔

سنگاپور کی حکومت نے بدھ کی صبح ہندوستان کے ہائی کمشنر کو طلب کیا تاکہ وہ "سنگاپور اسٹرین‘‘ پر کیجریوال کے ٹویٹ پر ’’سخت اعتراض‘‘ کا اظہار کرے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم بغچی نے ٹویٹ کیا ’’ہائی کمشنر نے واضح کیا ہے کہ دہلی کے وزیر اعلی کوویڈ اسٹرین یا شہری ہوا بازی کی پالیسی کے بارے میں بات کرنے کا اختیار نہیں رکھتے ہیں۔‘‘

ہندوستانی وزیر برائے امور خارجہ نے بھی سنگاپور حکومت کے اس اعتراض پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سنگاپور اور ہندوستان کوویڈ 19 سے نمٹنے کے لیے ’’ٹھوس شراکت دار‘‘ رہے ہیں۔

ایس جے شنکر نے ٹویٹ کیا ’’لاجسٹک ہب اور آکسیجن سپلائر کے طور پر سنگاپور کے کردار کی تعریف کریں۔ فوجی طیاروں کی تعیناتی کا ان کا عمل ہماری مدد کرنے کے لیے ہمارے غیر معمولی تعلقات کا مظہر ہے۔ تاہم ان لوگوں کے غیر ذمہ دارانہ تبصرے، جنھیں بہتر علم رکھنا چاہیے، دیرینہ شراکت کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔‘‘

ہندوستانی حکومت کی وضاحت کے بعد سنگاپور کے وزیر خارجہ نے جے شنکر کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ دونوں ممالک کو بحران کے حل اور ایک دوسرے کی مدد پر توجہ دینی چاہیے۔ بالاکرشنن نے ٹویٹ کیا ’’جب تک ہر کوئی محفوظ نہیں ہے کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔‘‘

12 مئی کو ہندوستانی حکومت نے بھی میڈیا رپورٹس میں B.1.617 کورونا وائرس کے لیے ’’انڈین اسٹرین‘‘ کے استعمال پر سخت اعتراض کیا تھا۔ مرکزی وزارت صحت نے نشان دہی کی تھی کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے بھی اپنے رہنما خطوط میں یہ اصطلاح استعمال نہیں کی ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے بھی یہ کہا ہے کہ اس نے ان ممالک کے ناموں کے ساتھ وائرس یا مختلف اسٹرین کی شناخت نہیں کی ہے، جہاں ان کی پہلی اطلاع دی گئی تھی۔ ’’ہم ان کے سائنسی ناموں سے ان کا حوالہ دیتے ہیں اور مستقل مزاجی کے لیے سب سے ایسا ہی کرنے کی درخواست کرتے ہیں۔‘‘