کوویڈ 19 لاک ڈاؤن: دہلی حکومت نے پابندیوں میں نرمی کرتے ہوئے پیر سے میٹرو کے سفر اور بازاروں کو رہنما اصولوں کے مطابق کھولنے کی اجازت دی

نئی دہلی، جون 5: دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے ہفتے کے روز شہر میں کوویڈ 19 کے سبب عائد پابندیوں میں نرمی لانے کے لیے متعدد اقدامات کا اعلان کیا، کیوں کہ قومی دارالحکومت میں نئے انفیکشن کی تعداد میں مسلسل کمی ہوتی جارہی ہے۔

نئے رہنما اصولوں کے تحت منڈیوں اور مالز کو کچھ پابندیوں کے ساتھ محدود طور پر کھولا جاسکتا ہے اور دہلی میٹرو کی خدمات دوبارہ شروع ہوجائیں گی۔ نئے رہنما اصول پیر کی صبح سے نافذ ہوں گے۔

گذشتہ دن دہلی میں کورونا وائرس کے 414 نئے کیسز درج ہوئے اور انفیکشن کی وجہ سے 60 اموات ہوئیں۔ قومی دارالحکومت میں مثبت شرح 0.53 فیصد تک کم ہوگئی ہے۔ کیجریوال نے کہا کہ اگر روزانہ کیسز کی تعداد میں کمی ہوتی رہی تو آنے والے ہفتوں میں مزید نرمی کی جائے گی۔

جن چیزوں کی اجازت دی گئی ہے ان کی فہرست کچھ یوں ہے:

تمام بازار، مارکیٹ کمپلیکس اور مال جفت طاق بنیادوں پر صبح 10 بجے سے شام 8 بجے تک کھلے رہیں گے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ متبادل دنوں میں جفت اور طاق نمبر کی دکانیں انھیں حساب سے کھلیں گی۔

اسٹینڈ ایلون (سنگل) دکانیں، محلے کی دکانیں اور رہائشی احاطے میں رہنے والی دکانیں سارا دن کھلی رہیں گی۔

دہلی میٹرو 50 فیصد قوت کے ساتھ کام کرے گی۔

ای کامرس کمپنیوں کے ذریعے تمام سامانوں کی فراہمی کی اجازت ہوگی۔

سرکاری دفاتر میں درجہ اول کے ملازمین 100 فیصد حاضری کے ساتھ کام کریں گے۔ دیگر تمام درجوں کا عملہ 50 فیصد حاضری کے ساتھ کام کرے گا۔ تاہم ضروری خدمات سے وابستہ محکمے پوری حاضری کے ساتھ کام کریں گے۔

صبح 9 بجے سے شام 5 بجے کے درمیان تمام نجی دفاتر میں 50 فیصد قوت کے ساتھ کام کرنے کی اجازت ہے۔

کیجریوال نے یہ بھی کہا کہ ان کی حکومت وبائی مرض کی ممکنہ تیسری لہر کی تیاری کر رہی ہے۔ حکومت نے کہا ہے کہ تیاری کی جارہی ہے، اس بات پر غور کرتے ہوئے کہ تیسری لہر میں روزانہ کے کیسز 37،000 تک بڑھ جائیں گے، جیسا کہ ماہرین نے بتایا ہے۔

کیجریوال نے کہا کہ تیسری لہر کے امکان کو جاننے کے لیے دو کمیٹیاں تشکیل دی گئیں ہیں۔

وزیر اعلی نے یہ بھی کہا کہ دوسری لہر کے دوران دہلی نے جس آکسیجن کی قلت کا سامنا کیا ہے اس کی تکرار سے بچنے کے لیے، حکومت گیس کے 64 پلانٹس لگائے گی جو تقریباً دو مہینوں میں کارآمد ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ اضافی طور پر حکومت نے چھ ہزار آکسیجن سلنڈر خریدے ہیں۔

کیجریوال نے مزید کہا کہ آکسیجن بیڈ، آئی سی یو بیڈ اور دیگر انفراسٹرکچر کی اس تعداد کے بارے میں فیصلہ کرنے کے لیے ایک پیڈیاٹک ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے جو بچوں کے لیے مختص کی جائے گی۔