آکسیجن بحران: آکسیجن سپلائی میں رکاوٹ کے سبب آندھرا پردیش کے ایک اسپتال میں 11 مریضوں کی موت
نئی دہلی، مئی 11: میڈیکل آکسیجن کی فراہمی میں خلل پیدا ہونے کے بعد پیر کو آندھراپردیش کے چتوڑ ضلع کے تروپتی کے ایک اسپتال میں کووڈ 19 کے گیارہ مریض دم توڑ گئے۔
آکسیجن لے جانے والے ٹینکر کے پہنچنے میں دیر ہونے کے سبب یہ واقعہ سری وینکٹیسورا رام نارائن روئیا گورنمنٹ جنرل ہاسپٹل کے آئی سی یو وارڈ میں پیش آیا۔
پیر کے روز ضلعی کلکٹر ایم ہری نارائن نے کہا کہ جب کہ آکسیجن کی کمی سے گیارہ مریضوں کی موت ہوگئی، وہیں وہ بہت سے دوسروں کو بچانے میں کامیاب ہوگئے۔ تروپتی، چٹور، نیلور اور کڑپہ سے تقریباً 1،000 ایک ہزار کورونا وائرس مریض اس اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
نارائن نے بتایا ’’آکسیجن سلنڈر کو دوبارہ لوڈ کرنے میں پانچ منٹ کی وقفہ تھا جس کے سبب آکسیجن کا دباؤ کم ہو گیا تھا، جو ان اموات کا سبب بنا۔ آکسیجن کی فراہمی پانچ منٹ کے اندر بحال ہوگئی تھی اور اب سب کچھ معمول پر ہے۔ ہم نے بلک سلنڈرز کو جوڑا ہے اور پریشانی کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ طبی عملے کے فوری اقدام کی وجہ سے ایک بڑی تباہی سے بچا جا سکا۔‘‘
اسپتال میں 1،100 سے زیادہ بیڈز کی گنجائش ہے اور اس میں 100 سے زیادہ مریض آئی سی یو میں ہیں اور 400 آکسیجن بیڈز پر ہیں۔ مریضوں کو دیکھ بھال کے لیے تقریباً 30 ڈاکٹروں کو آئی سی یو وارڈ میں بھیجا جاتا ہے۔
واقعے کے بعد متوفی مریضوں کے لواحقین نے مبینہ طور پر آئی سی یو وارڈ میں توڑ پھوڑ کی اور سامان کو نقصان پہنچا۔ حکام نے بتایا کہ نرسوں اور ڈاکٹروں کو آئی سی یو وارڈ سے فرار ہونا پڑا اور پولیس کے پہنچنے اور صورتحال پر قابو پانے کے بعد وہ واپس لوٹے۔
وزیر اعلی وائی ایس جگن موہن ریڈی نے ان اموات پر تعزیت کی ہے اور واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ اس سے قبل پیر کو ریڈی نے ریاست میں کورونا وائرس کی صورت حال پر ایک جائزہ اجلاس منعقد کیا تھا، جس میں آکسیجن کی فراہمی بڑھانے کے اقدامات پر غور کیا گیا۔
وہیں اتوار کے روز آکسیجن کی فراہمی میں دو گھنٹے کی خلل کی وجہ سے تلنگانہ کے ضلع حیدرآباد کے ایک اسپتال میں مبینہ طور پر کم از کم تین مریضوں کی موت ہوگئی تھی۔ تاہم کنگ کوٹی کے علاقے میں ضلعی اسپتال کے حکام نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ طبی سہولت میں آکسیجن کی مناسب فراہمی ہے۔