راہل گاندھی کے انڈین یونین مسلم لیگ کو ’سیکولر‘ پارٹی کہنے پر تنازعہ
نئی دہلی، جون 3: جمعے کو کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے یہ کہنے کے بعد ایک سیاسی تنازعہ کھڑا ہو گیا کہ کیرالہ میں مقیم انڈین یونین مسلم لیگ ایک ’’سیکولر‘‘ پارٹی ہے۔
گاندھی نے یہ تبصرہ واشنگٹن میں نیشنل پریس کلب میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران کیا۔ کیرالہ کے وایاناڈ سے سابق لوک سبھا ممبر پارلیمنٹ سے ان کی پارٹی کے انڈین یونین مسلم لیگ کے ساتھ اتحاد کے بارے میں ایسے وقت میں پوچھا گیا جب وہ حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کی مخالفت کرتے ہوئے سیکولرازم اور جمہوریت کی حمایت کرنے کی بات کر رہے تھے۔
گاندھی نے کہا ’’مسلم لیگ ایک مکمل طور پر سیکولر پارٹی ہے، ان میں کوئی غیر سیکولر نہیں ہے۔ میرے خیال میں اس شخص [رپورٹر] نے مسلم لیگ کا مطالعہ نہیں کیا ہے۔‘‘
تاہم بی جے پی نے انڈین یونین مسلم لیگ کا موازنہ آل انڈیا مسلم لیگ کے ساتھ کرنے کی کوشش کی، جس کی بنیاد پاکستان کے پہلے گورنر جنرل محمد علی جناح نے رکھی تھی۔
مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر نے الزام لگایا کہ انڈین یونین مسلم لیگ کی رہنمائی آل انڈیا مسلم لیگ جیسی ذہنیت سے ہوتی ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’’یہ وہی لوگ ہیں جو تقسیم کے بعد یہاں رہ گئے تھے۔ انھوں نے شرعی قانون کی وکالت کی، مسلمانوں کے لیے الگ نشستیں چاہییں۔ یہ راہل گاندھی اور کانگریس ہے جو ہندو دہشت گردی کو دیکھتی ہے لیکن مسلم لیگ کو سیکولر محسوس کرتی ہے۔‘‘
محکمہ ارتھ سائنسز کے وزیر کرن رجیجو نے کہا کہ گاندھی کے تبصرے ’’انتہائی افسوسناک‘‘ ہیں۔ مذہبی خطوط پر ہندوستان کی تقسیم کی ذمہ دار پارٹی سیکولر پارٹی ہے؟‘‘
تاہم کانگریس نے نشان دہی کی کہ جناح کی تنظیم اور انڈین یونین مسلم لیگ دو الگ الگ جماعتیں ہیں۔
کانگریس لیڈر پون کھیرا نے ٹوئٹر پر بی جے پی کے انفارمیشن ٹکنالوجی سیل کے سربراہ امت مالویہ کو جواب دیتے ہوئے کہا ’’کیا تم ناخواندہ ہو؟ کیا آپ کیرالہ کی مسلم لیگ اور جناح کی مسلم لیگ میں فرق نہیں جانتے؟ جناح کی مسلم لیگ وہ ہے جس کے ساتھ آپ کے آباؤ اجداد نے اتحاد کیا۔ دوسری مسلم لیگ وہ ہے جس کے ساتھ بی جے پی کا اتحاد تھا۔‘‘
کھیرا نے دس سال پہلے کی ان خبروں کا حوالہ دیا جن میں کہا گیا تھا کہ بی جے پی نے 2012 میں ناگپور میونسپل کارپوریشن میں اقتدار برقرار رکھنے کے لیے انڈین یونین مسلم لیگ کے ساتھ اتحاد کیا تھا۔
کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے کہا کہ شیام پرساد مکھرجی نے، جنھیں بی جے پی کے نظریاتی بانیوں میں شمار کیا جاتا ہے، مغربی بنگال میں حکومت میں جناح کی مسلم لیگ کی حمایت کی تھی، جب ایم کے گاندھی نے ہندوستان چھوڑو تحریک شروع کی تھی۔
انھوں نے مزید کہا ’’ایس پی ایم [شیام پرساد مکھرجی] بنگال کی تقسیم کے لیے اکیلے ذمہ دار تھے۔‘‘
دریں اثنا انڈین یونین مسلم لیگ نے گاندھی کے بیان کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس رہنما کا یہ دعویٰ ان کی پارٹی کے تجربے سے آیا ہے۔
پارٹی کے جنرل سکریٹری پی کے کنہالی کٹی نے فیس بک پوسٹ میں کہا ’’ہم اسے [گاندھی کے بیان] کو بڑی ذمہ داری کے ساتھ دیکھتے ہیں۔ کانگریس کے ساتھ مسلم لیگ کے قریبی تعلقات اندرا گاندھی کے زمانے سے ہیں۔ مسلم لیگ وہ تحریک ہے جس نے آزادی کے بعد ہندوستان میں مسلم اقلیت کی سیاسی تنظیم کو 100 فیصد درست راستے پر لے کر چلایا۔‘‘