کانگریس اور عام آدمی پارٹی نے بہار میں ہوئے سروے کے نتائج کے بعد پورے ہندوستان میں ذات پات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ کیا
نئی دہلی، اکتوبر 3: کانگریس اور عام آدمی پارٹی نے پیر کو بہار حکومت کی طرف سے کی گئی ذات پات کی مردم شماری کی ستائش کی اور اس طرح کی مشق پورے ہندوستان میں کرنے کا مطالبہ کیا۔
بہار حکومت نے جنوری میں ذات پر مبنی سروے شروع کیا تھا، جب مرکز نے کہا کہ وہ دس سالہ مردم شماری کے حصے کے طور پر درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کے علاوہ دیگر برادریوں کے لیے ایسی مشق نہیں کرے گی۔
پیر کو جاری کیے گئے سروے کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ انتہائی پسماندہ طبقات ریاست کی 13.07 کروڑ آبادی کا 36 فیصد اور دیگر پسماندہ طبقات 27.13 فیصد ہیں۔
اس نے یہ بھی ظاہر کیا کہ درج فہرست ذاتوں کی آبادی 19.7 فیصد اور درج فہرست قبائل کی آبادی 1.7 فیصد ہے۔ بہار کی باقی عام آبادی 15.5 فیصد ہے۔
بہار کے حکمراں اتحاد جس میں بنیادی طور پر جنتا دل (یونائیٹڈ)، راشٹریہ جنتا دل اور کانگریس شامل ہیں، نے دلیل دی ہے کہ ذات پر مبنی سروے سے دیگر پسماندہ طبقات اور دیگر ذاتوں کی حقیقی آبادی کی شناخت میں مدد ملے گی، جس سے ریاست کو ان کے لیے زیادہ موثر پالیسیاں بنانے میں مدد ملے گی۔
نتائج کے منظر عام پر آنے کے چند گھنٹے بعد کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے اپنی پارٹی کے اس مطالبے کو دہرایا کہ مرکزی حکومت قومی سطح پر ذات پر مبنی مردم شماری کرائے۔
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے نوٹ کیا کہ جہاں بہار کی مردم شماری سے پتہ چلتا ہے کہ او بی سی، ایس سی اور ایس ٹی مل کر آبادی کا 84 فیصد ہیں، مرکز میں 90 میں سے صرف تین او بی سی سیکرٹری ہیں جو ہندوستان کے بجٹ کا 5 فیصد ہینڈل کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا ’’لہذا ہندوستان کے ذات پات کے اعدادوشمار کو جاننا ضروری ہے۔ جتنی زیادہ آبادی، اتنے ہی زیادہ حقوق – یہ ہمارا عہد ہے۔‘‘
وہیں عام آدمی پارٹی کے رہنما سنجے سنگھ نے الزام لگایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی قومی سطح پر اسی طرح کی مشق کرنے سے بھاگ رہے ہیں۔
انھوں نے کہا ’’وہ ہمیشہ او بی سی، دلت، قبائلی اور پسماندہ مخالف رہے ہیں۔اسی لیے وہ اس سے بھاگ رہے ہیں۔ اگر آپ ملک میں پسماندہ طبقات اور اقلیتوں کے ساتھ انصاف کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو ذات پات پر مبنی مردم شماری کرانی ہوگی۔‘‘