کورونا وائرس ویکسینیشن ختم ہوتے ہی سی اے اے نافذ کیا جائے گا: امت شاہ
نئی دہلی، فروری 11: بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے آج کہا کہ ملک بھر میں کورونا وائرس کے خلاف ویکسینیشن کے پروگرام کے اختتام کے بعد شہریت ترمیمی قانون جلد از جلد نافذ ہوگا۔ انھوں نے یہ بات مغربی بنگال میں متوا برادری کے مضبوط گڑھ ٹھاکرنگر میں ایک انتخابی ریلی کے دوران کہی۔
متوا مہاسنگھا ایک مذہبی تنظیم ہے جس بنیادی طور پر بنگلہ دیش سے تعلق رکھتی ہے اور نماشودر دلتوں پر مشتمل ہے۔ مغربی بنگال میں بی جے پی کی کامیابی کا انحصار اس برادری پر بہت زیادہ مانا جارہا ہے۔
شاہ نے ریلی میں کہا ’’ہم نے 2018 میں سب کے لیے سی اے اے کا وعدہ کیا تھا۔ 2019 میں لوگوں نے ہماری حمایت کی۔ 2020 میں سی اے اے عمل میں آیا۔ ممتا بنرجی نے کہا کہ ہم سی اے اے کی اجازت نہیں دیں گے۔ لیکن ہم جو وعدہ کرتے ہیں اسے پورا کرتے ہیں۔ جیسے ہی ویکسینیشن اور وبائی امراض کا کام ختم ہوجائے گا، ہم سی اے اے نافذ کردیں گے۔‘‘
شاہ نے مغربی بنگال کے وزیر اعلی کے ان دعووں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ اگر مرکز نے سی اے اے نافذ کیا تو بھی ان کی انتظامیہ ریاست میں ایسا نہیں کرے گی، متووا برادری سے تعلق رکھنے والے اپنے حامیوں کے مجمع سے پوچھا کہ کیا وہ اسمبلی انتخابات کے بعد انھیں (ممتا بنرجی کو) دوبارہ اقتدار میں آنے دیں گے؟‘‘
وزیر داخلہ نے اس قانون کے خلاف سخت احتجاج کو لے کر حکومتی موقف کا اعادہ بھی کیا اور کہا کہ مسلمانوں کو ان کی شہریت سے محروم نہیں کیا جائے گا۔ شاہ نے کہا ’’ہندوستان کے مرکزی وزیر داخلہ کی حیثیت سے میں اس مقدس سرزمین پر یہ اعلان کرنا چاہتا ہوں کہ سی اے اے میرے مسلمان بھائیوں کی شہریت ختم نہیں کرے گا۔ سی اے اے میں ایسا کرنے کی کوئی شق نہیں ہے۔ یہ ایک شہریت دینے والا قانون ہے نہ کہ چھیننے والا۔‘‘
11 دسمبر کو پارلیمنٹ کے ذریعہ منظور شدہ شہریت ترمیمی قانون بنگلہ دیش، افغانستان اور پاکستان سے تعلق رکھنے والی چھ اقلیتی مذہبی جماعتوں کے مہاجرین کو اس شرط پر شہریت فراہم کرتا ہے کہ وہ گذشتہ چھ سال سے ہندوستان میں مقیم ہوں اور 31 دسمبر 2014 تک ملک میں داخل ہوئے ہوں۔ تاہم اس قانون میں مسلمانوں کو شامل نہ کرنے کو لے کر سخت احتجاج شروع ہوا اور ناقدین نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ شہریت ترمیمی قانون مجوزہ ملک گیر این آر سی کے ساتھ مل کر مسلمانوں کے لیے خطرناک ثابت ہوگا اور ان کی شہریت چھیننے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔