چین کا کہنا ہے کہ وہ ’’متنازعہ علاقے‘‘ کشمیر میں منعقد ہونے والے جی20 اجلاس میں شرکت نہیں کرے گا
نئی دہلی، مئی 20: چین نے جمعہ کو کہا کہ وہ اگلے ہفتے سرینگر میں ہونے والے جی 20 یا گروپ آف 20 کے اجلاس میں شرکت نہیں کرے گا کیوں کہ کشمیر ایک ایسا خطہ ہے جو اس کے قریبی اسٹریٹجک اتحادی پاکستان کے ساتھ متنازع ہے۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ ویبن نے بیجنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ ’’چین متنازعہ علاقوں میں جی 20 کے کسی بھی اجلاس کے انعقاد کی سختی سے مخالفت کرتا ہے اور چین اس قسم کے اجلاس میں شرکت نہیں کرے گا۔‘‘
اپریل میں چین نے لداخ کے دارالحکومت لیہہ میں ہونے والی دو روزہ یوتھ 20 سربراہی اجلاس کے ساتھ ساتھ اروناچل پردیش کے ایٹاناگر میں مارچ میں ہونے والی ایک میٹنگ کو بھی چھوڑ دیا تھا۔ اس خطے کے تعلق سے بیجنگ کا دعویٰ ہے کہ وہ جنوبی تبت کا حصہ ہے۔
24 مئی سے سرینگر کا دو روزہ اجلاس کشمیر میں منعقد ہونے والا پہلا بڑا بین الاقوامی پروگرام ہے۔
دریں اثنا ہندوستان نے چین کے اس بیان کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ نئی دہلی اپنے علاقے میں میٹنگ کرنے کے لیے آزاد ہے۔ اس نے مزید کہا کہ پڑوسی ملک کے ساتھ معمول کے تعلقات کے لیے اس کی سرحد پر امن و امان ضروری ہے۔
ڈان کی خبر کے مطابق گذشتہ ماہ پاکستان نے بھی اس وقت اپنے ’’سخت غصے‘‘ کا اظہار کیا تھا جب ہندوستان نے جموں و کشمیر میں جی 20 اجلاس کی میزبانی کرنے کا اعلان کیا تھا۔
تاہم 5 مئی کو ہندوستان کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا تھا کہ G20 کے اجلاس تمام ہندوستانی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں منعقد ہونے ہیں، جن میں جموں اور کشمیر بھی شامل ہے۔