چھتیس گڑھ کے ایک سرکاری افسر نے اپنا فون بازیافت کرنے کے لیے ایک آبی ذخیرے سے 21 لاکھ لیٹر پانی ضائع کیا، معطلی کے ساتھ 53 ہزار روپے جرمانہ عائد

نئی دہلی، مئی 31: چھتیس گڑھ کے ایک سرکاری اہلکار پر 53,000 روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے جب اس نے اپنا فون بازیافت کرنے کے لیے ایک ذخیرے سے 21 لاکھ لیٹر پانی نکال دیا۔

21 مئی کو ہونے والے اس واقعے کے بعد نارتھ بستر کانکیر ضلع کے کوئلی بیڈا بلاک میں ایک فوڈ انسپکٹر راجیش وشواس کو 26 مئی کو ان کے عہدے سے معطل کر دیا گیا تھا۔ اب وشواس کو 10 دنوں میں جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

اندراوتی پروجیکٹ کے سپرنٹنڈنٹ انجینئر نے پچھلے ہفتے سب ڈویژنل آفیسر آر کے دھیور کو خط لکھا تھا، جس میں پوچھا گیا تھا کہ کیوں ضائع ہونے والے پانی کی قیمت وشواس سے وصول نہیں کی جانی چاہیے۔ خط میں کہا گیا کہ وہ پانی موسم گرما میں آبپاشی اور دیگر مقاصد کے لیے جمع کیا گیا تھا۔

ریاستی محکمہ آبی وسائل کے ایک اہلکار نے وشواس کو لکھے خط میں جرمانہ عائد کرتے ہوئے کہا ’’چوں کہ افسر نے سرکاری اجازت کے بغیر ڈیزل پمپ کا استعمال کرتے ہوئے لاکھوں لیٹر پانی نکالا ہے، لہٰذا محض اپنے موبائل فون کی تلاش کے لیے یہ غیر قانونی عمل ہے اور چھتیس گڑھ ایریگیشن ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔‘‘

پمپ مسلسل چار دن تک چلتے رہے اور 21 لاکھ لیٹر پانی خالی کر دیا گیا، جو کہ 1,500 ایکڑ کھیتوں کو سیراب کرنے کے لیے کافی تھا۔

21 مئی کے اس واقعے کے بعد وشواس نے، جو اس وقت چھٹی پر تھے، دعویٰ کیا تھا کہ پانی ناقابل استعمال تھا اور اسے اپنے سینئر سے پانی نکالنے کی ’’زبانی اجازت‘‘ ملی تھی۔ معطل اہلکار نے یہ بھی کہا تھا کہ اسے فون دوبارہ اس لیے حاصل کرنا ضروری تھا کیوں کہ اس میں سرکاری محکمانہ ڈیٹا محفوظ تھا۔

تاہم کانکیر کے ضلع کلکٹر پرینک شکلا نے کہا تھا کہ وشواس نے پانی نکالنے کے لیے کسی قابل افسر سے اجازت نہیں مانگی تھی۔