زعیم الدین احمد ،حیدرآباد
عالمی طاقت بننا یا بین الاقوامی سطح پر ایک عظیم قوت بننا ہر ملک کا خواب ہے اور وہ اپنے اس خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کی ہر ممکن کوشش بھی کرتا ہے۔ اسی طرح کی خواہش رکھنے والے ممالک میں چین کا نام اگر اول درجے میں رکھا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ چین نے سائنس اور ٹکنالوجی کے شعبوں میں جو حیرت انگیز کارنامے انجام دیتے ہوئے انقلابی نتائج حاصل کیے ہیں وہ غیر معمولی ہیں۔ اس نے پہلے ہی مصنوعی سورج بنا کر دنیا کو دنگ کر دیا تھا اب اس نے مصنوعی چاند بھی بنا لیا ہے۔ چین شاید دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے۔ وہ اپنی آبادی کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بہت سارے اقدامات کرتا یے۔ اشیائے خوردونوش ہوں یا بجلی کی پیداوار کے لیے ایندھن کی ضرورت، وہ ان ضروریات کی تکمیل مختلف ممالک سے خام مال درآمد کرکے پوری کرتا ہے۔ چین اپنی آبادی کے لیے ناکافی دودھ کی مصنوعات کے بارے فکر مند ہے اور اس کی بھرپائی کے لیے دوسرے ممالک سے دودھ کی مصنوعات درآمد کرنے پر مجبور ہے، ان ہی کمیوں کو پورا کرنے اور اپنے آپ کو ڈیری مصنوعات میں خود مکتفی بنانے کے لیے وہ مختلف منصوبوں پر عمل درآمد کر رہا ہے۔ چنانچہ اسی منصوبے کے تحت اس نے ڈیری کے شعبے میں تحقیق کرنی شروع کی، انہی تحقیقات میں چینی سائنسدانوں نے ایک اور حیرت انگیز کارنامہ انجام دیا ہے۔ سائنسدانوں نے دعوی کیا کہ انہوں نے سپر کاؤز کی کامیاب کلوننگ کر لی ہے۔ چینی سائنسدانوں نے جملہ تین "سپر گائے” بچھڑوں کا کلون کیا ہے۔جب یہ مکمل طور پر بڑے ہوجائیں گے تب یہ اوسط امریکی گائے کے مقابلے میں پچاس فیصد سے بھی زیادہ دودھ دینے کی صلاحیت کے حامل ہوجائیں گے۔ اس کلوننگ کا تجربہ گزشتہ سال چین کے شہر شانزی میں ہوا، جسے نارتھ ویسٹ یونیورسٹی آف اگریکلچرل اینڈ فاریسٹری سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں شروع کیا گیا تھا۔ سائنسدانوں نے پورے ملک سے گائے کے ٹشو کا نمونہ لیا جسے جنین بنانے کے لیے سومیٹک سیل نیوکلیئر ٹرانسفر کے طریقہ کار کو استعمال کرتے ہوئے اسے دوبارہ گائیوں کے رحم میں داخل کیا گیا۔ گلوبل ٹائمز کے مطابق، بچھڑوں کی پیدائش گزشتہ ماہ لنگوو شہر میں صحت مند حالت میں ہوئی، سائنسدانوں نے سرکاری میڈیا کو بتایا کہ پیدا ہونے والے بچھڑوں میں سے پہلے بچھڑے کا وزن اپنی پیدائش کے وقت تقریباً ایک سو بیس پاؤنڈ تھا اور اس کا قد تقریباً چھ فٹ دو انچ تھا۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ بچھڑوں کی شکل و صورت اور ان کے جلد کا نمونہ وہی ہے جس سے ان کے ٹشوز لیے گئے تھے۔
سائنسدانوں نے کہا کہ جب یہ بچھڑے بڑے ہو کر دودھ دینے کے قابل ہوں گے تو یہ سالانہ اٹھارہ ٹن دودھ دیں گے یا پھر اپنی زندگی میں سو ٹن دودھ دینے کے قابل ہوں گے۔ اس کے برخلاف امریکی محکمہ زراعت کے اعداد وشمار کے مطابق، امریکہ میں ایک اوسط امریکی گائے ایک سال میں تقریباً گیارہ ٹن دودھ دیتی ہے۔ یعنی ایک اوسط امریکی گائے کے مقابلے میں یہ کلون شدہ گائے تقریباً چھ ٹن زیادہ دودھ دے گی۔ جیسے ہی کلون شدہ گائیوں کی اطلاعات عام ہوئیں تو عوام میں بھی اس سے متعلق تجسس کا پایا جانا فطری امر تھا، یہ چہ مہ گوئیاں ہونے لگیں کہ کیا کلون شدہ گائے کا دودھ پینا یا اس کا گوشت کھانا انسانوں کے لیے محفوظ ہے؟ امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ کلون شدہ گائے کا گوشت اور دودھ کھانے اور پینے کے لیے اتنا ہی محفوظ ہے جتنا کہ ایک روایتی طور پر پالے جانے والے جانور کا گوشت اور دودھ ہوتا ہے۔ یہ سپر کاؤز کہی جانے والی گائیں اصل میں ہولسٹین فریزئین گایوں کا جین استعمال کرتے ہوئے بنائی گئی ہیں۔ سائنسدانوں نے کلوننگ کے لیے اعلیٰ کارکردگی دکھانے والی ہولسٹین گائیوں کا انتخاب کیا۔ یہ مویشیوں کی وہ نسل ہے جو ہالینڈ میں پائی جاتی ہیں، جنہیں عام طور پر ڈچ کیٹل کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ان مویشیوں کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ عام مویشیوں کے مقابلے میں اوسط سے زیادہ دودھ دیتی ہیں۔
چینی سائنسدانوں نے گزشتہ سال بھی ایک حیرت انگیز کارنامہ انجام دیا تھا اور دنیا کو اپنی ایک تخلیقی ایجاد سے فرطِ حیرت میں ڈال دیا تھا جب انہوں نے پہلے منجمد شمالی آرکٹک بھیڑ کی کلوننگ کی تھی، اور اب ان ہی چینی سائنسدانوں نے سپر کاؤ کی کلوننگ کا کامیاب تجربہ کرکے دنیا کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔ یہ تجربہ یقینی طور پر ایک اور اہم پیش رفت ثابت ہوگا جو یقیناً چین کو گائے کے دودھ کی درآمد پر انحصار کو کم کرے گا۔ اس وقت چین اپنی دودھ، پنیر اور دیگر دودھ سے بنی اشیاء کا تقریباً ستر فیصد دوسرے ممالک سے درآمد کرتا ہے۔ چین میں بڑھتی ہوئی دودھ اور دیگر دودھ سے بنی ہوئی اشیاء کی مانگ کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ منصوبہ بنایا گیا تھا۔ چین میں کلوننگ کے منصوبے پر کافی عرصہ سے تحقیقات جاری تھیں بالآخر اس کو اس میں کامیابی حاصل ہو گئی۔ گلوبل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اس وقت چین کے پاس تقریباً چھ اعشاریہ چھ ملین ہولسٹین فریزیئن گائیں پائی جاتی ہیں، لیکن ہر دس ہزار گائیوں میں سے صرف پانچ ہی زیادہ مقدار میں دودھ دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ یاپنگ جن، نارتھ ویسٹ اے اینڈ ایف کے ایک مویشیوں کے ڈاکٹر ہیں، انہوں نے ہی کلوننگ کے اس تجربے کی قیادت کی ہے۔ انہوں نے گلوبل ٹائمز کو بتایا کہ کلوننگ سسٹم چین کے زرعی شعبے کو ترقی دینے اور اسے ہر طرح سے مضبوط و مستحکم رکھنے میں مدد کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی ٹیم کے تجربے کے نتیجے میں سو سے زائد کلون شدہ ایمبریوز پیدا ہوئے جنہیں بعد ازاں گائیوں کے رحم میں داخل کیا گیا، جن کے حمل کی شرح دو سو دنوں کے بعد تقریباً اٹھارہ فیصد درج کی گئی۔ یاپنگ جن نے مزید کہا کہ یہ نئے پیدا ہونے والے بچھڑوں کو سپر کاؤز کے ریوڑ کی بنیاد کہا جاسکتا ہے اور یہ مستقبل میں بھی ان کو سپرکاؤز کی بنیاد کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ انہوں نے مزيد کہا کہ ہم آئندہ دو سالوں میں ہم ایک ہزار سے زیادہ سپر گائیوں پر مشتمل ایک ریوڑ بنانے جارہے ہیں، جو یقیناً چین کے بیرون ملک سے دودھ سے بنی اشیاء کی درآمدات پر انحصار سے نمٹنے کے لیے ایک مضبوط بنیاد ہوگا۔”
اس طرح کی سائنسی تحقیقات اور جینیاتی تبدیلی کا عمل نباتات میں تو بہت عرصے سے جاری ہے، لیکن اس وقت بازار میں جینیاتی تبدیلی کے حامل سبزیوں اور میوہ جات کا چلن بھی زیادہ ہوگیا ہے۔ جینیاتی تبدیل شدہ سبزیاں، پھولوں کا استعمال ایک عام بات ہوگئی ہے۔ ان تبدیل شدہ فصلوں، پھلوں اور سبزیوں کے استعمال سے انسانوں کی صحت پر کیا مضر اثرات مرتب ہو رہے ہیں یہ ایک تحقیق کا موضوع ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح کی کلوننگ اور جینیاتی تبدیلی کہیں خدائی قوانین میں مداخلت یا ان سے چھیڑ چھاڑ تو نہیں کہلائے گی؟
***
***
سائنسی تحقیقات اور جینیاتی تبدیلی کا عمل نباتات میں تو بہت عرصے سے جاری ہے، لیکن اس وقت بازار میں جینیاتی تبدیلی کے حامل سبزیوں اور میوہ جات کا چلن بھی زیادہ ہوگیا ہے۔ جینیاتی تبدیل شدہ سبزیاں، پھولوں کا استعمال ایک عام بات ہوگئی ہے۔ ان تبدیل شدہ فصلوں، پھلوں اور سبزیوں کے استعمال سے انسانوں کی صحت پر کیا مضر اثرات مرتب ہو رہے ہیں یہ ایک تحقیق کا موضوع ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح کی کلوننگ اور جینیاتی تبدیلی کہیں خدائی قوانین میں مداخلت یا ان سے چھیڑ چھاڑ تو نہیں کہلائے گی؟
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 19 فروری تا 25 فروری 2023