چیف جسٹس کے پاس پہنچی کالجیم سسٹم ختم کرنے کی درخواست

عرضی میں کالجیم نظام کو ختم کرنے اور نیشنل جوڈیشل اپوائنٹمنٹ کمیشن یعنی این جے اے سی کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے

نئی دہلی ،16فروری :۔

ملک کی عدالتوں میں نافذ کالیجیم سسٹم پرمودی حکومت کی جانب سے اکثر سوالات اٹھائے جاتے رہے ہیں ۔ کالیجیم سسٹم کے خلاف گزششتہ دنوں مرکزی وزیر قانون کرن رجیجو کھل کر سامنے آئے اور انہوں نے عوامی  اسٹیج سے بھی کالیجیم سسٹم کی تنقید کی اور اس نظام میں تبدیلی کی پر زور وکالت کی۔اب ایک تازہ معاملہ میں کالیجیم سسٹم کو ختم کرنے کی ایک درخواست چیف جسٹس کے پاس پہنچی ہے ۔عرضی گزار ایک وکیل ہیں انہوں نے سپریم کورٹ میں 24 فروری کو دائر درخواست پر سماعت کا مطالبہ کیا ہے  جس پر سی جے آئی نے کہا کہ وہ پہلے اس کی جانچ کریں گے۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق  اس عرضی میں کالجیم نظام کو ختم کرنے اور نیشنل جوڈیشل اپوائنٹمنٹ کمیشن یعنی این جے اے سی کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ایڈوکیٹ میتھیوز نیدم پارا (Adv Mathews Nedumpara)کی عرضی کو 16 فروری کو چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ (سی جے آئی ڈی وائی چندرچوڑ) کے سامنے مینشن کیا گیا تھا۔

ایڈوکیٹ میتھیوز نیدم پارا نے سی جے آئی چندرچوڑ سے درخواست کی کہ وہ ان کی درخواست پر اگلے ہفتے سماعت کی تاریخ دیں۔ نیدم پارا نے کہا، ‘براہ کرم، مجھے 24 فروری کی تاریخ دیں۔ اس پر چیف جسٹس چندر چوڑ نے کہا کہ ‘نہیں… 24 فروری کو نہیں، میں پہلے اس کی جانچ کروں گا۔  ایڈووکیٹ میتھیوز نیدمپارانے دوبارہ التجا کی، ‘مہربانی کر کے، مائی لارڈ…!’ لیکن سی جے آئی نے یکسر مسترد کر دیا۔ انہوں نے واضح طور پر انکار کر دیا اور کہا، ‘نہیں.. نہیں، پہلے مجھے پٹیشن دیکھنے دو…’۔

خیال رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ایڈوکیٹ میتھیوز نیدم پارا نے کالجیم کے خلاف محاذ کھولا ہے۔ اس سے قبل انہوں نے کالجیم نظام کے خلاف بھی عرضی دائر کی تھی۔ نومبر 2022 میں بھی چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑ کے سامنے ان کی عرضی  کو مینشن کیا گیا تھا۔ اس کے بعد سی جے آئی نے یقین دلایا تھا کہ کالجیم نظام کے خلاف عرضی کی نئے سرے سے جانچ کی جائے گی۔

بتادیں کہ کالجیم کو لے کر کچھ عرصے سے مرکزی حکومت اور عدلیہ کے درمیان تناؤ جیسی صورتحال ہے۔ کچھ عرصہ قبل کئی میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ مرکزی حکومت کالجیم میں اپنا نمائندہ مقرر کرنا چاہتی ہے۔ حالانکہ حال ہی میں وزیر قانون کرن رجیجو نے راجیہ سبھا میں اس دعوے کو مسترد کر دیا تھا اور بتایا تھا کہ انہوں نے سپریم کورٹ کو لکھے گئے اپنے خط میں کیا لکھا ہے۔

حکومت سپریم کورٹ سے کیا چاہتی ہے؟

کرن رجیجو نے 6 جنوری 2023 کو سپریم کورٹ کو ایک خط لکھا، جس میں انہوں نے تجویز پیش کی کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں ججوں کی تقرری سے متعلق سرچ کم ایویلیویشن کمیٹی میں حکومتی نمائندوں کو بھی شامل کیا جائے۔ اس کے پیچھے حکومت کا دعویٰ یہ  تھا کہ اس سے ججوں کی تقرری میں مزید شفافیت آئے گی۔ تاہم اپوزیشن اس معاملے پر بی جے پی حکومت  پر سخت حملہ آور ہوئی۔اور اسے عدلیہ کی آزادی پر حملہ قرار دیا تھا۔