مرکزی حکومت نے ہندوستان کے ’’داخلی معاملات‘‘ سے متعلق آن لائن سیمیناروں کی اجازت لینے سے متعلق اپنا حکم نامہ واپس لیا

نئی دہلی، فروری 25: وزارت خارجہ نے بدھ کے روز گذشتہ ماہ جاری کردہ ایک متنازعہ حکم کو واپس لے لیا، جس کے تحت یونی ورسٹیوں اور پروفیسرز کو ’’حساس موضوعات‘‘، قومی سلامتی سے متعلق واقعات، یا ہندوستان کے داخلی معاملات سے متعلق آن لائن بین الاقوامی کانفرنسوں کے انعقاد کے لیے حکومت سے پیشگی منظوری لینا لازمی قرار دیا گیا تھا۔

حکومت نے اپنے اس حکم کو واپس لینے کی وجہ ’’سفر اور اجلاس پر پابندیوں میں نرمی‘‘ بتائی ہے۔ تاہم ممکنہ طور پر سائنس دانوں اور اکیڈمک اداروں کے رد عمل کے بعد یہ حکم واپس لیا گیا ہے۔

جماعت اسلامی ہند کے مرکزی تعلیمی بورڈ نے بھی حکومت کے اس حکم پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور حکومت سے اس حکم پر از سر نو غور کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

دی ہندو کے مطابق اس سے قبل جو حکم 31 جنوری کو جاری کیا گیا تھا وہ 25 نومبر 2020 کو وزارت خارجہ کے ذریعہ جاری کردہ رہنما خطوط پر مبنی تھا۔

اس حکم میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ یونیورسٹیوں اور پروفیسرز کے علاوہ ریاستی حکومت کے وزرا، سرکاری عہدیدار، جن میں ڈاکٹروں اور سائنسدانوں کو بھی شامل کیا گیا تھا، بھی اس طرح کے کسی بھی آن لائن پروگرام میں شرکت کرنے سے پہلے وزارت سے اجازت لیں۔

دی ہندو کے مطابق انڈین اکیڈمی آف سائنسز کے صدر پرتھا مجومدار نے گذشتہ ہفتے وزیر تعلیم رمیش پوکھریال کو خط لکھا تھا۔ انھوں نے مبینہ طور پر کہا تھا کہ یہ رہنما خطوط ’’حد سے زیادہ پابندی والے ہیں، جو صلاحیتوں کو بڑھانے سمیت ہندوستان میں سائنس کی پیشرفت کے لیے نقصان دہ ہے۔‘‘