مرکزی حکومت ریاستوں کو مالی طور پر کمزور کرنے کی سازش کر رہی ہے، تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ کے چندرشیکھر راؤ نے لگایا الزام
نئی دہلی، جون 2: تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ نے جمعرات کو مرکزی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ ان کی ریاست کے ساتھ امتیازی سلوک کر رہی ہے اور ریاستی حکومتوں کو مالی طور پر کمزور کرنے کی سازش کر رہی ہے۔
حیدرآباد میں تلنگانہ ریاست کے قیام کے دن کی تقریبات میں راؤ نے کہا کہ مرکز کی تمام حکومتوں نے آئین کی روح کے خلاف کام کیا ہے اور ریاستوں کی خود مختاری کو ختم کیا ہے۔ انھوں نے الزام لگایا کہ ’’اس وقت مرکز میں برسراقتدار حکومت مضبوط مرکز-کمزور ریاستیں کے غیر سنجیدہ نظریے پر مبنی ہے۔‘‘
دی انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق وزیر اعلیٰ نے مرکزی حکومت پر ریاستوں پر ’’معاشی پابندیاں‘‘ لگانے کا الزام لگایا اور مرکزی حکومت پر زور دیا کہ وہ ان کے حقوق کی خلاف ورزی بند کرے۔
انھوں نے کہا ’’تلنگانہ ریاست کے تئیں مرکز کا رویہ، جو مالیاتی نظم و ضبط اور سمجھ داری کے ساتھ کام کر رہی ہے اور FRBM [مالی ذمہ داری اور بجٹ کے انتظام] کی حدود میں کام کر رہی ہے، ایک بڑا مسئلہ پیدا کر رہا ہے۔‘‘
راؤ نے دعویٰ کیا کہ تلنگانہ کو ہر سال 5,000 کروڑ روپے کا نقصان ہو رہا ہے کیوں کہ ریاست نے مرکزی حکومت کے ’’کسان مخالف‘‘ برقی اصلاحات کو لاگو کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
مالیاتی ذمہ داری اور بجٹ مینجمنٹ ایکٹ ریاستوں سے مالیاتی خسارے کو 3 فیصد کے اندر رکھنے کا تقاضا کرتا ہے۔
تاہم 15 فروری کو تلنگانہ کے وزیر توانائی جگدیش ریڈی نے کہا کہ مرکزی حکومت نے اس حد میں نرمی کرنے اور ریاستی حکومت کو 25,000 کروڑ روپے کے اضافی قرضے حاصل کرنے کی اجازت دینے کی پیش کش اس شرط کے ستھ کی ہے کہ وہ زرعی پمپ سیٹوں پر بجلی کے میٹر لگانے کے لیے برقی اصلاحات نافذ کرے۔‘‘
وزیراعلیٰ نے اس تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ زرعی شعبے کی نجکاری کا اقدام ہے۔
انھوں نے جمعرات کو کہا ’’پانچ سالوں میں ریاست کو 25,000 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ اگر ہم یہ 25,000 کروڑ روپے چاہتے ہیں، تو ہمیں کسانوں کے کنووں پر میٹر لگانے ہوں گے اور بجلی کے چارجز وصول کرنے ہوں گے۔ یہ ہماری پالیسی نہیں ہے۔‘‘
انڈیا ٹوڈے کے مطابق وزیر اعلیٰ نے مرکز پر ٹیکسوں میں تبدیلیاں لانے کا الزام بھی لگایا تاکہ ریاستوں کو ان کے واجب الادا حصے سے محروم رکھا جا سکے۔ انھوں نے الزام لگایا کہ مرکزی حکومت ’’لاکھوں کروڑوں روپے ضائع کر رہی ہے‘‘ اور اس کا رویہ تلنگانہ جیسی ریاستوں کے لیے رکاوٹ بن گیا ہے۔
حالیہ مہینوں میں راؤ نے ملک کی دیگر اپوزیشن جماعتوں سے بات کی ہے تاکہ متحد ہو کر بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیرقیادت مرکزی حکومت کا مقابلہ کیا جا سکے۔ 20 فروری کو انھوں نے مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے سے ملاقات کی اور کہا کہ دونوں رہنماؤں نے ناانصافی اور قوانین کے غلط استعمال کے خلاف لڑنے کے لیے ’’اچھی شروعات‘‘ کی ہے۔
انھوں نے دہلی اور کیرالہ کے وزرائے اعلیٰ اروند کیجریوال اور پنارائی وجین سے بھی ملاقاتیں کیں۔