لداخ کے قریب چینی انفراسٹرکچر کو نظر انداز کرکے مرکزی حکومت ’’بھارت کو دھوکہ دے رہی ہے‘‘: راہل گاندھی

نئی دہلی، جون 10: کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے جمعہ کو الزام لگایا کہ مرکزی حکومت لداخ کے قریب چین کی طرف سے بنائے جانے والے دفاعی انفراسٹرکچر کو نظر انداز کرکے ’’بھارت کو دھوکہ دے رہی ہے۔‘‘

راہل گاندھی نے ایک ٹویٹ میں کہا ’’چین مستقبل میں معاندانہ کارروائی کی بنیادیں بنا رہا ہے۔‘‘ انھوں یہ بات یونائیٹڈ جنرل کے ایک اعلیٰ جنرل کی ایک خبر کا حوالہ دیتے ہوئے کہی، جس میں ان تعمیرات کو تشویش ناک قرار دیا گیا ہے۔

جون 2020 میں مشرقی لداخ کی وادی گلوان میں ہندوستانی اور چینی فوجیوں کے درمیان جھڑپ کے بعد سے ہندوستان اور چین سرحدی تعطل کا شکار ہیں۔ جھڑپ میں 20 ہندوستانی فوجی مارے گئے تھے۔ چین نے اپنی طرف سے ہلاکتوں کی تعداد چار بتائی تھی۔

پچھلے مہینے رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ چین مشرقی لداخ میں پینگونگ جھیل کے ارد گرد جنوری میں بنائے گئے پل کے متوازی دوسرا پل بنا رہا ہے۔ یہ پل ممکنہ طور پر پیپلز لبریشن آرمی کو خطے میں اپنے فوجیوں کو تیزی سے متحرک کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔

2020 میں جب دونوں ممالک کے درمیان سرحدی کشیدگی بھڑک اٹھی تو پینگونگ جھیل نمایاں فلیش پوائنٹس میں سے ایک تھی۔ تقریباً 160 کلومیٹر لمبی جھیل کا ایک تہائی حصہ بھارت میں ہے، جب کہ باقی دو تہائی چین میں ہے۔

بدھ کے روز امریکی فوج کے پیسفک کمانڈنگ جنرل چارلس اے فلن نے لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے اس پار چینی سرگرمیوں کو ’’غیر مستحکم اور پریشان کرنے والا رویہ‘‘ قرار دیا تھا۔

انھوں نے مزید کہا ’’مجھے یقین ہے کہ سرگرمی کی یہ سطح آنکھیں کھولنے والی ہے۔ میرے خیال میں مغربی تھیٹر کمانڈ میں جو کچھ انفراسٹرکچر بنایا جا رہا ہے وہ تشویش ناک ہے۔‘‘

اس کے جواب میں چین نے جمعرات کو کہا کہ کچھ امریکی اہلکار ’’آگ میں ایندھن‘‘ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اسے ’’قابل نفریں فعل‘‘ قرار دیا۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے کہا تھا کہ ہندوستان کے ساتھ ملک کا فوجی تعطل ’’مکمل طور پر مستحکم‘‘ ہے۔

دریں اثنا اسی دن وزارت خارجہ نے کہا کہ ہندوستان مشرقی لداخ میں چینی سرگرمیوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔

وزارت کے ترجمان ارندم بغچی نے کہا ’’حکومت علاقائی سالمیت اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے تمام مناسب اور ضروری اقدامات کرنے کے لیے پرعزم ہے اور کرتی ہے، جیسا کہ حالیہ برسوں میں ہونے والی پیش رفت نے واضح طور پر ظاہر کیا ہے۔‘‘

20 مئی کو ہندوستان کی وزارت خارجہ نے کہا کہ دوسرا پل 1960 کی دہائی سے چین کے غیر قانونی قبضے والے علاقے میں ہے۔