اے آئی ایم پی ایل بی نے علماے کرام اور مسلم دانشوروں سے ٹی وی مباحثوں میں حصہ نہ لینے کو کہا

نئی دہلی، جون 10: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) نے مسلم علما اور دانشوروں سے اپیل کی ہے کہ وہ ان ٹی وی مباحثوں میں حصہ نہ لیں جن کا مقصد ’’اسلام اور مسلمانوں کی تضحیک اور توہین کرنا ہے۔‘‘

ہندوستان میں اسلام کے تمام مکاتب فکر پر مشتمل بورڈ مسلم پرسنل لاز کے تحفظ کے لیے کام کرتا ہے۔

علماے کرام اور مسلم دانشوروں کی طرف سے ان ٹی وی مباحثوں میں شرکت کی وجہ یہ بتائی گئی تھی کہ انھوں نے ان مباحثوں میں حصہ لے کر اسلام اور مسلمانوں کی خدمت کی۔

لیکن بورڈ نے ایک بیان میں کہا کہ ’’اس کے بجائے وہ (علما اور دانشور) اپنی براہ راست توہین کی وجہ بن جاتے ہیں۔‘‘

بیان میں کہا گیا کہ ’’ان مباحثوں کا مقصد تعمیری گفتگو کے ذریعے کسی نتیجے پر پہنچنا نہیں ہے بلکہ اسلام اور مسلمانوں کی تضحیک اور بدنامی ہے۔‘‘

بورڈ نے نشان دہی کی ’’کچھ قانونی جواز حاصل کرنے کے لیے ان ٹی وی چینلز کو اپنے مباحثوں میں مسلم چہروں کی ضرورت ہے۔ اپنی غفلت کی وجہ سے ہمارے اسلامی اسکالرز (علما) اور دانشور ایسے ایجنڈے کا شکار ہو جاتے ہیں۔‘‘

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’اگر ہم ایسے پروگرامز اور چینلز کا بائیکاٹ کرتے ہیں تو نہ صرف ان کی ٹی آر پی پر منفی اثر پڑے گا بلکہ وہ ان مباحثوں کے ذریعے اپنا مقصد حاصل کرنے میں بھی ناکام ہوں گے۔‘‘

اس بیان پر اے آئی ایم پی ایل بی کے صدر مولانا سید محمد ربیع حسنی ندوی، جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، نائب صدر سید جلال الدین عمری، مولانا کاکا سعید عمری، مولانا سید شاہ فخر الدین اشرف، مولانا سید ارشد مدنی اور پروفیسر ڈاکٹر سید علی محمد نقوی کے دستخط ہیں۔