مرکز نے 12 ممبران پارلیمنٹ کی معطلی پر بحث کے لیے حزبِ اختلاف کی 5 جماعتوں کو مدعو کیا، اپوزیشن نے اسے انھیں ’’تقسیم‘‘ کرنے کا حربہ قرار دیا
نئی دہلی، دسمبر 20: انڈیا ٹوڈے کی خبر کے مطابق مرکز نے اتوار کو حزب اختلاف کی پانچ جماعتوں کے رہنماؤں کو، جن کے ممبران پارلیمنٹ کو 29 نومبر کو راجیہ سبھا سے معطل کر دیا گیا تھا، پیر کو رات 10 بجے ایک میٹنگ کے لیے مدعو کیا تاکہ پارلیمنٹ میں تعطل پر تبادلۂ خیال کیا جا سکے۔
واضح رہے کہ حزب اختلاف کی پندرہ جماعتیں گزشتہ دو ہفتوں سے کچھ ممبران پارلیمنٹ کی معطلی کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں اور اب انھوں نے اپنی تحریک میں شدت پیدا کر دی ہے۔
تاہم اپوزیشن لیڈروں نے الزام لگایا کہ حکومت صرف منتخب پارٹیوں کے ارکان کو مدعو کرکے انھیں تقسیم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
مرکزی پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے کانگریس، ترنمول کانگریس، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ)، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا اور شیو سینا کے رہنماؤں کو میٹنگ کے لیے بلایا ہے۔
معطل ارکان پارلیمان میں کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے ایلا رام کریم، کانگریس کے پھولو دیوی نیتم، چھایا ورما، آر بورا، راجامانی پٹیل، سید ناصر حسین اور اکھلیش پرساد سنگھ، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے بنوئے وسام، ترنمول کانگریس کے ڈولا سین اور شانتا چھتری اور شیو سینا کی پرینکا چترویدی اور انل دیسائی شامل ہیں۔
اگست میں مانسون سیشن کے دوران مبینہ طور پر بدتمیزی اور پرتشدد ہونے کے الزام میں 29 نومبر کو ان اراکین پارلیمنٹ کو معطل کر دیا گیا تھا۔ سیشن لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں میں پیگاسس اسپائی ویئر تنازعہ اور زرعی قوانین کی وجہ سے رکاوٹوں کا شکار ہوا تھا۔
اتوار کو راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملکارجن کھرگے نے کہا کہ یہ ’’غیر منصفانہ اور بدقسمتی‘‘ ہے کہ صرف منتخب پارٹیوں کو مدعو کیا گیا ہے‘‘
انھوں نے کہا ’’ہم 29 نومبر کی شام سے ہی درخواست کر رہے ہیں کہ یا تو راجیہ سبھا کے چیئرمین یا ایوان کے قائد جناب پیوش گوئل تعطل کو توڑنے کے لیے تمام اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کو بحث کے لیے بلائیں۔ ہماری اس معقول درخواست پر اتفاق نہیں کیا گیا، مزید اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کو مدعو کرنے کے بجائے صرف چار اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کو مدعو کرنا ناانصافی اور بدقسمتی ہے۔‘‘
ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ڈیرک اوبرائن نے کہا کہ حکومت کی میٹنگ کا مطالبہ ایک ’’ناکام اسٹنٹ‘‘ تھا کیوں کہ اس نے صرف پانچ اپوزیشن جماعتوں کے اراکین کو بلایا، باقی کو چھوڑ دیا۔ پہلے من مانی معطلی کو منسوخ کریں۔‘‘
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے ایم پی ایلارام کریم نے کہا کہ اپوزیشن پارٹیوں کے ارکان کے ساتھ میٹنگ منعقد کرنے میں تین ہفتے کی تاخیر کافی افسوسناک ہے۔
انھوں نے ایک بیان میں کہا ’’ابھی بھی حکومت کی کارروائی مخلصانہ نہیں ہے کیوں کہ یہ میٹنگ صرف معطل شدہ ایم پیز کی پارٹیوں کے فلور لیڈروں کے لیے ہے۔ جب کہ آپ بخوبی جانتے ہیں کہ اس معطلی کے معاملے پر پوری اپوزیشن متفقہ موقف اختیار کر رہی ہے۔‘‘