مرکز نے چار سال سے زائد عرصے کے بعد لاء کمیشن تشکیل دیا

نئی دہلی، نومبر 8: مرکزی حکومت نے پیر کو چار سال سے زیادہ عرصے کے بعد لاء کمیشن آف انڈیا تشکیل دیا۔ کرناٹک ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس رِتو راج اوستھی کو 22ویں لاء کمیشن کا چیئرپرسن مقرر کیا گیا ہے۔

لائیو لاء کے مطابق یہ کمیشن 31 اگست 2018 سے خالی تھا، جب اس کے 21 ویں چیئرپرسن سپریم کورٹ کے سابق جج بی ایس چوہان اپنے عہدے سے ریٹائر ہوئے تھے۔ لاء کمیشن کا کام تحقیق کرنا اور مرکزی حکومت کو قانونی اصلاحات پر مشورہ دینا ہے۔

جسٹس اوستھی نے کرناٹک ہائی کورٹ کے اس بنچ کی سربراہی کی تھی جس نے 15 مارچ کو حجاب پر پابندی کے کیس میں فیصلہ سنایا تھا۔ عدالت نے کہا تھا کہ حجاب اسلام کے لیے ضروری نہیں ہے اور اس نے ریاستی حکومت کی طرف سے تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے پر پابندی کے خلاف دائر تمام درخواستوں کو خارج کر دیا تھا۔

لاء کمیشن کے دیگر ارکان میں کیرالہ ہائی کورٹ کے سابق جج کے ٹی سنکرن، پروفیسر آنند پالیوال، ڈی پی ورما اور راکا آریہ، اور ایم کرونانیتھی شامل ہیں۔

اکتوبر 2009 میں جسٹس سنکرن نے مرکزی حکومت اور کیرالہ حکومت کو ‘‘لو جہاد‘‘ کے مبینہ واقعات کی تحقیقات کرنے کی ہدایت کی تھی۔