’’لیفٹیننٹ گورنر حکومت کو کمزور نہیں کر سکتے‘‘: سپریم کورٹ نے دہلی کے ایل جی کو بجلی کے پینل کے سربراہ کی تقرری پر کارروائی کرنے کو کہا
نئی دہلی، مئی 22: سپریم کورٹ نے کہا کہ دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر حکومت کو مفلوج نہیں کر سکتے اور ان سے کہا کہ وہ دہلی الیکٹرسٹی ریگولیٹری کمیشن کے چیئرپرسن کی تقرری میں تاخیر نہ کریں۔
جسٹس پی ایس نرسمہا اور کے وی وشواناتھن کے ساتھ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ پر مشتمل بنچ دہلی حکومت کی طرف سے دائر ایک درخواست کی سماعت کر رہی تھی جس میں اس عہدے کے لیے مدراس ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج راجیو شریواستو کی تقرری میں پانچ ماہ سے زیادہ کی تاخیر کو چیلنج کیا گیا تھا۔
دہلی حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ اپنے فیصلے میں یہ کہہ کر تاخیر کر رہے ہیں کہ انھیں یہ معلوم کرنے کے لیے قانونی رائے درکار ہے کہ آیا اس تقرری کے لیے دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی رضامندی کی ضرورت ہے یا نہیں۔
تاہم سنگھوی نے عدالت کو بتایا کہ الیکٹرسٹی ایکٹ کی دفعہ 84(2) کے تحت جس شخص کی تقرری کی درخواست کی گئی ہے اس کے پیرنٹ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے مشاورت ضروری تھی۔
چیف جسٹس چندرچوڑ نے کہا ’’اگر وہ شخص جس کی تقرری کی جا رہی ہے وہ مدراس ہائی کورٹ کا جج ہے، تو پھر کس سے مشورہ کیا جائے گا۔ وہ مدراس ہائی کورٹ کے ہی چیف جسٹس ہوں گے۔ کسی اور ہائی کورٹ کا چیف جسٹس کیوں؟
چیف جسٹس چندر چوڑ نے کہا ’’گورنر اس طرح حکومت کو کمزور نہیں کر سکتا۔‘‘
بنچ نے سکسینہ کو دو ہفتے کے اندر اس تقرری پر کارروائی کرنے کی ہدایت دی۔