کینیڈا: 28 سالہ شرن کروناکرن نامی شخص کو مسجد میں نفرت انگیز جرم کے الزام میں گرفتار کیا گیا

نئی دہلی، اپریل 10: کینیڈا کی پولیس نے اتوار کے روز کہا ہے کہ انھوں نے صوبہ اونٹاریو کی ایک مسجد میں ’’نفرت انگیز واقعے‘‘ کے سلسلے میں شرن کروناکرن نامی ایک شخص کو گرفتار کر کے اس پر فرد جرم عائد کر دی ہے۔

یہ واقعہ جمعرات کو مارخم شہر میں پیش آیا اور ملزم 28 سالہ شرن کروناکرن کو اگلے روز ٹورنٹو سے گرفتار کیا گیا۔

اسلامک سوسائٹی آف مارخم نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا تھا کہ ایک شخص نے مسجد میں گھس کر مبینہ طور پر قرآن کی بے حرمتی کی۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ اس نے ’’نمازیوں کے خلاف نسل پرستانہ اور اسلامو فوبک طعنہ زنی شروع کی‘‘ اور پھر انھیں اپنی گاڑی سے ٹکر مارنے کی کوشش کی۔

اسلامک سوسائٹی آف مارخم نے کہا کہ وہ اس واقعے سے بہت پریشان ہے، جو رمضان کے مہینے میں پیش آیا جب بہت سے مسلمان مساجد میں نماز ادا کرتے ہیں۔

مارخم کی اسلامی سوسائٹی نے کہا ’’ہماری سیکیورٹی اور لاجسٹک ٹیم نے رمضان کے اگلے دنوں میں نمازیوں کو محفوظ رکھنے کے لیے اضافی اقدامات کیے ہیں۔‘‘

اتوار کو یارک ریجنل پولیس نے کہا کہ انھوں نے کروناکرن پر دھمکیاں دینے، ہتھیار سے حملہ کرنے اور خطرناک ڈرائیونگ کے الزامات عائد کیے ہیں۔ پولیس کے بیان میں قرآن کی مبینہ بے حرمتی کا ذکر نہیں کیا گیا۔

ملزم کو 11 اپریل کو ضمانت کی سماعت کے لیے نیو مارکیٹ میں اونٹاریو کی سپریم کورٹ آف جسٹس میں پیش کیا جائے گا۔

وہیں کینیڈا کی وزیر تجارت میری این جی نے اس واقعے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کینیڈا کے معاشرے میں اس کی کوئی جگہ نہیں ہے۔

انھوں نے کہا ’’رمضان کے دوران مساجد کمیونٹی اور امن کی جگہیں ہیں اور ہر ایک کو اپنی عبادت گاہ میں خود کو محفوظ محسوس کرنا چاہیے۔ اس تشدد اور اسلام فوبیا کی ہماری کمیونٹیز یا کینیڈا میں کوئی جگہ نہیں ہے۔‘‘

سی بی سی نیوز کے مطابق مارخم کے میئر فرینک اسکارپٹی نے اس واقعے کو ’’نفرت کا عمل‘‘ قرار دیا۔

انھوں نے ایک ٹویٹ میں کہا ’’اس واقعے سے ایک رات پہلے ہی میں نے مسلم کمیونٹی کے ساتھ افطار کے لیے دوسرے رہنماؤں کے ساتھ شامل ہوا تھا۔ میں نے ان کے تمام تعاون کے لیے ان کا شکریہ ادا کیا۔ مارخم اسلامو فوبیا کی شدید مذمت کرتا ہے اور ہم مارخم مسلم کمیونٹی کے ساتھ یک جہتی کے ساتھ کھڑے ہیں۔

نیشنل کونسل آف کینیڈین مسلمز، جو ملک میں مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والی سب سے بڑی تنظیم ہے، نے بھی کہا کہ وہ اس واقعے سے ’’بہت پریشان‘‘ ہے۔