کلکتہ ہائی کورٹ نے مغربی بنگال میں رام نومی تشدد کی این آئی اے کے ذریعے تحقیقات کا حکم دیا

نئی دہلی، اپریل 27: کلکتہ ہائی کورٹ نے جمعرات کو نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کو حکم دیا کہ وہ پچھلے مہینے رام نومی کے دوران مغربی بنگال میں بھڑکنے والے تشدد کی تحقیقات کرے۔

30 مارچ کو رام نومی کے جلوس کے دوران تشدد میں ہاوڑہ ضلع کے کچھ حصوں میں کئی گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا اور دکانوں میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ سوشل میڈیا پر ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ لوگ پتھر پھینک رہے ہیں اور دکانوں کو توڑ رہے ہیں۔

ایک دن بعد ضلع کے شیب پور علاقے میں ایک تازہ تشدد بھڑک اٹھنے کی اطلاع ملی جب ایک ہجوم نے ہنگامہ آرائی کی، پتھراؤ کیا اور دکانوں کے ساتھ ساتھ گاڑیوں پر حملہ کیا۔

2 اپریل کو بھارتیہ جنتا پارٹی کے زیر اہتمام ایک اور رام نومی جلوس کے دوران ہگلی ضلع میں دو گروپوں کے درمیان دوبارہ جھڑپیں ہوئیں۔ انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق شمالی دیناج پور ضلع کے دالکھولا سے بھی اسی طرح کے تشدد کے واقعات رپورٹ ہوئے۔

10 اپریل کو ہائی کورٹ نے مشاہدہ کیا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ ضلع ہاوڑہ میں تشدد منصوبہ بند تھا اور مغربی بنگال پولیس کی طرف سے انٹیلی جنس جمع کرنے میں ناکامی تھی۔

عدالت نے یہ مشاہدہ بی جے پی لیڈر سووندو ادھیکاری کی طرف سے دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے کیا تھا جس میں تشدد کی قومی تحقیقاتی ایجنسی سے تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

جمعرات کی سماعت میں قائم مقام چیف جسٹس ٹی ایس سیواگننم اور جسٹس ہیرن مے بھٹاچاریہ کی ڈویژن بنچ نے مغربی بنگال پولیس کو کیس کے کاغذات، ثبوت اور دیگر تمام مواد مرکزی ایجنسی کے حوالے کرنے کی ہدایت کی۔

ہائی کورٹ نے نوٹ کیا کہ ’’ہماری رائے ہے کہ ریاستی پولیس کو ان لوگوں کے خلاف مقدمات درج کرنے کی ہدایت دینے سے کوئی مقصد پورا نہیں ہوگا، جنھوں نے تیزاب کی بوتلیں اور پیٹرول بم وغیرہ کا استعمال کیا۔ معاملہ اس مرحلے سے آگے اور آگے بڑھ گیا ہے۔ اب این آئی اے کو تحقیقات کرنے دیں۔‘‘

وہیں ریاست میں حکمراں ترنمول کانگریس اور اپوزیشن بی جے پی نے ایک دوسرے پر تشدد بھڑکانے کا الزام لگایا ہے۔