کلکتہ ہائی کورٹ نے بی جے پی کے احتجاج کے دوران تشدد پر مغربی بنگال حکومت سے جواب طلب کیا
نئی دہلی، ستمبر 14: انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق کلکتہ ہائی کورٹ نے منگل کو مغربی بنگال کے ہوم سکریٹری سے شہر میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے احتجاجی مارچ کے دوران ہوئے تشدد پر رپورٹ طلب کی۔
عدالت نے عہدیدار کو 19 ستمبر تک ان الزامات پر رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت دی کہ بی جے پی کے حامیوں کو ریاستی سکریٹریٹ تک احتجاجی مارچ میں شرکت سے روکا گیا تھا۔ عدالت نے کولکاتا پولیس سے یہ بھی کہا کہ مارچ کے سلسلے میں کوئی غیر ضروری گرفتاری یا حراست نہ کی جائے۔
قبل ازیں منگل کو احتجاج کے دوران جھڑپوں میں بی جے پی کے کئی کارکنان اور پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔ بھگوا پارٹی کے کئی لیڈران بشمول پارٹی کی ریاستی یونٹ کے سربراہ سکانتا مجمدار، قائد حزب اختلاف سووندو ادھیکاری، لاکیٹ چٹرجی، تاپسی مونڈول، راہل سنہا اور دیبانکر گھرامی کو حراست میں لیا گیا۔
کولکاتا میں پولیس کی ایک گاڑی کو نذر آتش کیا گیا اور فورس کے اہلکاروں بشمول ایک اسسٹنٹ کمشنر کو بی جے پی کے ارکان نے مبینہ طور پر مارا پیٹا۔ سوشل میڈیا پر شیئر کیے گئے وژوئلز میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو دکھایا گیا، جن میں سے کچھ نے بی جے پی کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے، وہ پولیس اہلکار کو گھیر رہے تھے اور اسے مار رہے تھے۔
دریں اثنا خواتین کے قومی کمیشن نے سٹی پولیس چیف سے ان الزامات پر وضاحت طلب کی ہے کہ سینئر بی جے پی لیڈر مینا دیوی پروہت پر مرد پولیس افسران نے حملہ کیا تھا۔ پینل نے پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جنھوں نے مبینہ طور پر اس کی پٹائی کی اور کلکتہ پولیس کمشنر کو سات دنوں کے اندر اس کے نوٹس کا جواب دینے کی ہدایت کی۔
معلوم ہو کہ بی جے پی نے حکمراں ترنمول کانگریس کی مبینہ بدعنوانی کے خلاف مارچ نکالا تھا۔ ریاست بھر سے سیکڑوں زعفرانی پارٹی کے حامی منگل کی صبح کولکاتا اور ہاوڑہ پہنچے تاکہ سکریٹریٹ کی طرف مارچ کریں۔
گذشتہ سال اسمبلی انتخابات میں شکست کے بعد سے ممتا بنرجی کی قیادت والی ترنمول حکومت کے خلاف بھگوا پارٹی کی یہ سب سے بڑی مہم ہے۔