کلکتہ ہائی کورٹ نے بنگالیوں کے بارے میں قابل اعتراض تبصروں پر پریش راول کے خلاف درج ایف آئی آر کو منسوخ کیا
نئی دہلی، فروری 7: کلکتہ ہائی کورٹ نے پیر کو اداکار اور بھارتیہ جنتا پارٹی لیڈرپریش راول کے خلاف بنگالی کمیونٹی کے بارے میں اشتعال انگیز تبصرے کرنے کے لیے دائر کی گئی پہلی معلوماتی رپورٹ کو مسترد کر دیا۔
نومبر میں گجرات کے ولساڈ شہر میں ایک انتخابی ریلی میں راول نے کہا تھا کہ ریاست کے باشندے مہنگائی کو برداشت کر سکتے ہیں لیکن روہنگیا مہاجرین کو نہیں۔ انھوں نے یہ بھی پوچھا تھا کہ کیا رہائشی اپنے گیس کنکشن کے ساتھ ’’بنگالیوں کے لیے مچھلی پکائیں گے؟‘‘
بی جے پی کے سابق ایم پی نے کہا تھا کہ ’’اگر گیس سلنڈر مہنگے ہو گئے تو وہ پھر سے سستے ہو جائیں گے۔ اگر مہنگائی بڑھے گی تو نیچے آئے گی۔ لوگوں کو روزگار بھی ملے گا۔ لیکن کیا ہوگا اگر روہنگیا مہاجرین اور بنگلہ دیشی دہلی کی طرح آپ کے آس پاس رہنے لگیں؟ گیس سلنڈروں کا کیا کریں گے؟ پہلے بنگالیوں کے لیے مچھلی پکائیں گے؟‘‘
پریش راول نے بعد میں معافی نامہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ بنگالیوں کا حوالہ دیتے ہوئے ان کی مراد ’’غیر قانونی بنگلہ دیشی اور روہنگیا‘‘ سے تھی۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے رہنما محمد سلیم نے راول پر بنگالیوں کے خلاف نفرت کو فروغ دینے کا الزام لگاتے ہوئے پولیس میں شکایت درج کروائی تھی۔
پیر کے روز کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس راج شیکھر منتھا نے نوٹ کیا کہ راول پہلے ہی اپنے تبصروں کے لیے معافی مانگ چکے ہیں اور سلیم کی شکایت کی بنیاد پر درج کی گئی ایف آئی آر پر کارروائی جاری رکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔
عدالت راول کی طرف سے دائر اس درخواست کی سماعت کر رہی تھی جس میں ان کے خلاف ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔ درخواست میں استدلال کیا گیا تھا کہ تقریر گجراتی میں کی گئی تھی اور اس پر اٹھائے گئے کچھ اعتراضات ایسے افراد کے ذریعے ہیں جو اس زبان کو نہیں سمجھتے ہیں۔