کلکتہ ہائی کورٹ نے مغربی بنگال کے ریاستی الیکشن کمیشن کو پنچایتی انتخابات سے قبل مرکزی فورسز کی تعیناتی کی ہدایت دی
نئی دہلی، جون 14: کلکتہ ہائی کورٹ نے منگل کو مغربی بنگال ریاستی الیکشن کمیشن کو ہدایت دی کہ وہ 8 جولائی کو ہونے والے پنچایتی انتخابات سے قبل ہونے والے تشدد کے پیش نظر ریاست میں مرکزی نیم فوجی دستے تعینات کرے۔
9 جون کو شروع ہونے والے اور 15 جون کو ختم ہونے والے انتخابات کے لیے نامزدگی کے عمل کے دوران تشدد کے کئی واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
11 جون کو مشرقی بردھمان ضلع کے بارسول میں اس وقت تشدد پھوٹ پڑا تھا، جب بائیں بازو کی جماعتوں کے حامیوں پر حملہ کیا گیا۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کی ریاستی کمیٹی کے رکن سوما داس کو شمالی 24 پرگنہ ضلع کے میناکھن گاؤں میں سر پر چوٹ لگی۔ پارٹی دفتر اور باہر کھڑی کئی موٹر سائیکلوں میں بھی توڑ پھوڑ کی گئی۔
بنکورا ضلع کے سونامکھی قصبے میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر دیب شنکر منڈل پر کاغذات نامزدگی داخل کرتے وقت حملہ کیا گیا۔ 11 جون کو دی ہندو نے رپورٹ کیا کہ کانگریس لیڈروں اور حامیوں کو نادیہ ضلع کے نقاشی پارا اور ضلع اتر دیناج پور میں نشانہ بنایا گیا۔
منگل کو چیف جسٹس ٹی ایس سیواگنامن اور جسٹس ہیرنمے بھٹاچاریہ کی ڈویژن بنچ اپوزیشن لیڈروں کی طرف سے دائر درخواستوں کے ایک گروپ کی سماعت کر رہی تھی، جنھوں نے الزام لگایا ہے کہ تشدد نے امیدواروں کی نامزدگی کے عمل میں خلل ڈالا ہے۔
سماعت کے موقع پر عدالت نے مرکزی فورسز کو ان علاقوں اور اضلاع میں تعینات کرنے کا حکم دیا جن کی الیکشن کمیشن نے حساس کے طور پر شناخت کی ہے۔
عدالت نے کہا ’’اس کے بعد SEC [ریاستی الیکشن کمیشن] ریاست کی طرف سے پیش کردہ تشخیصی منصوبے کا جائزہ لے گا اور جہاں کہیں بھی ریاستی پولیس فورس کی کمی ہے، ایسے تمام علاقوں میں، SEC [ریاستی الیکشن کمیشن] نیم فوجی دستوں کی تعیناتی کی درخواست کرے گا۔‘‘
ہائی کورٹ نے پولنگ پینل سے تمام پولنگ بوتھوں اور گنتی مراکز پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے کو بھی کہا۔
ہائی کورٹ نے کہا ’’ان پولنگ اسٹیشنوں میں جہاں تکنیکی طور پر سی سی ٹی وی کیمرے لگانا ممکن نہیں ہے، کاغذات نامزدگی داخل کرنے سے لے کر نتائج کے اعلان تک پورے عمل کی ویڈیو گرافی کرنی ہوگی۔‘‘
تاہم ہائی کورٹ نے کاغذات نامزدگی داخل کرنے کے لیے وقت بڑھانے کی درخواست پر غور کرنے سے انکار کر دیا اور اسے انتخابی ادارے کی صواب دید پر چھوڑ دیا۔
منگل کے روز ریاست میں اپوزیشن بھارتیہ جنتا پارٹی نے بھی مغربی بنگال ریاستی الیکشن کمیشن کی طرف سے بلائی گئی ایک آل پارٹی میٹنگ میں نامزدگی کے عمل کے بارے میں اپنے خدشات کا اظہار کیا۔
بی جے پی لیڈر سمیک بھٹاچاریہ نے دعویٰ کیا ’’منگل تک کم از کم 50 بلاکس میں کوئی بھی اپوزیشن امیدوار نامزدگی داخل نہیں کرسکا۔ پھر بھی کمیشن اپوزیشن لیڈروں کو یقین دلانے میں ناکام رہا کہ وہ ہمیں ہر ممکن تحفظ فراہم کرے گا۔ ہمیں SEC [ریاستی الیکشن کمیشن] پر کوئی بھروسہ نہیں ہے۔‘‘
تاہم ترنمول کانگریس نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ سینئر ریاستی وزیر اروپ بسواس نے کہا ’’ہم پرامن انتخابات چاہتے ہیں، لیکن اپوزیشن جماعتیں جان بوجھ کر ریاست میں تشدد بھڑکا رہی ہیں۔‘‘
پولنگ پینل نے پیر کے روز نامزدگی مراکز کے احاطے کے قریب بڑے اجتماعات پر پابندی کے احکامات جاری کیے تھے۔
تاہم منگل کو جنوبی 24 پرگنہ ضلع میں انڈین سیکولر فرنٹ اور ترنمول کانگریس کے کارکنوں کے درمیان جھڑپوں کے بعد کئی گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی گئی اور پولیس پر دھماکہ خیز مواد پھینکا گیا۔ یہ واقعہ بھنگر میں بلاک ڈیولپمنٹ آفیسر کے دفتر کے قریب پیش آیا۔